ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
آہن کہ بپارس آشنا شد فی الحال بصورت طلا شد بندہ کا کام ہمت ہے اور تکمیل کا کام حق تعالیٰ کا فرمایا کہ بندہ کو چاہئے کہ خود ہمت کرے پھر اس کی تکمیل حق تعالیٰ خود کردیتے ہیں جیسے باپ جب دیکھتا ہے کہ بچہ دس قدم چلا اور گرگیا تو خود ہی رحم کھا اس کی مدد کرتا ہے اور اس کو گود میں اٹھا لیتا ہے تو جیسے باپ چاہتا ہے کہ بچہ اپنی طرف سے کوشش کرے چلنے کی اسی طرح حق تعالیٰ ہمارے کو دیکھنا چاہتے ہیں مگر افسوس تو یہ کہ ہم تو سر کتے ہی نہیں اپنی جگہ سے - مبتدیوں کو تشبث بالاسباب ہی انسب ہے اور اس کی توضیح فرمایا کہ ہم جیسے مبتدیوں کے لئے اسباب ہی کے ساتھ تشبث انسب ہے اور تفصیل پر عمل کرنا کہ قوت قلب کے وقت اسباب کو اختیار نہ کیا جاوے اور ضعف کے وقت اسباب کو اختیار کیا جاوے یہ خود مشوش قلب ہے کہ ہر موقع پر سوچا کریں کہ اس وقت قلب میں قوت یا ضعف اور مبتدی کو تشویش خود مضر ہے اور بعض اوقات اس کا فیصلہ محتاج تامل ہوگا اس وقت زیادہ تشویش ہوگی اور بعض دفعہ اسی میں غلطی ہوگی جو بعد میں ظاہر ہوگی تو اس وقت تاسف کا غلبہ ہوگا جو تشویش سے بھی زیادہ مضر ہے اور بعض اوقات ترک اسباب اور پھر کامیابی سے عجب پیدا ہوجاتا ہے جو سب سے زیادہ مضر ہے - تو محض ایک امر غیر ضروری یعنی ترک اسباب کے لئے اپنے کو اتنے خطرات میں ڈالنا خلاف طریق ہے اور مباشرت اسباب میں اب سب سے امن ہے اور ساتھ ہی مشاہدہ ہے اپنے عجز وضعف واقتقار کاجو طریق میں مطلوب بھی ہے اور معین بھی ہے - البتہ اہل غمگین واہل رسوخ کے لئے دوسرے احکام ہیں - عشاء کے وقت بھی تہجد پڑھ لینے سے ثواب تہجد کا ملتا ہے ایک صاحب کا خط تہجد کے وقت آنکھ نہ کھلنے یا باوجود آنکھ کھلنے کے ضعف باقی المرض کے سبب ہمت ہونے کے متعلق مع اطلاع پابندی نوافل بعد العشاء آیا جس میں بے حد اظہار قلق کیا تھا - اس پر حسب ذیل جواب لکھاگیا - اسلم یہی ہے صلوءۃ اللیل کا التزام رہے اور اگر بعد سونے کے خود بلا اہتمام آنکھ کھل