ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
ملے تو خلعت اور دعوت ملتی ہے - مجھے بھی ڈیڑھ سو روپے خلعت کے اور اکیس روپیہ دعوت کے دیئے گئے اور مولوی صاحب نے مجمع عام میں دیئے اور یہ بھی کہا کہ آئندہ کے لئے انتظام کردیا ہے کہ جب آپ تشریف لاویں یہ روپیہ ملا کرے گا میں نے بایں خیال کہ واپس کرنے میں ریاست کی تو ہین ہوگی وہ روپیہ لے لیا کہا گیا کہ رسید لکھنی پڑے گی میں نے رسید بھی لکھ دی - بعد ازاں تنہائی کے وقت ایک صاحب کے ہاتھ جو وہاں سپرنٹنڈنٹ پولیس تھے وہ روپیہ مولوی صاحب کے پاس بھیجا نہایت شرمندہ ہوئے اور لے لینے کے واسطے اصرار کیا مگر میں نے نہ مانا - فرمایا پھر جناب نے اسی وقت کیوں نہ واپس کردیا تھا - میں نے کہا اس کو ریاست کے لئے باعث توہین سمجھا فرمایا یہ تو آپ کی توہین ہوئی اور ہم کسی طرح گوارا نہیں کرسکتے - میں نے کہا میری توہین تو جو کچھ ہونا تھی ہوچکی - ریاست کی تو ہیں تو نہ ہوئی اور میری توہین کیا ہے توہین تو اس کی ہو جو شاندار آدمی ہو ازالہ شان کا نام توہین ہے - جب شان ہی نہیں ازالہ کس چیز کا ہوگا - اس وقت واپس نہیں کیا اب واپس لے لیجئے میں اس کو اپنے واسطے جائز نہیں سمجھتا - ریاست کا خزانہ بیت المال ہے - اس میں مساکین کا حق ہے یا قریب کے علماء کا جو یہاں کے لوگوں کو نفع پہنچاسکتے ہیں - ف : - اس سے حضرت والا کا کمال استغنا اور ایثار ظاہر ہے - رویا صیححہ ایک شبہ کا جواب فرمایا کہ ایک دفعہ ملکہ وکٹوریہ کو اس کی حیات کے زمانہ میں خواب میں دیکھا کہ ایسی گاڑی پر سوار ہے کہ نہ اس میں گھوڑا ہے نہ باگ نظر آتی ہے یو نہی خود بخود چلتی ہے - ( اس وقت تک موٹر کار جاری نہیں ہوئی تھیں ) مجھ سے ملکہ کی ملاقات ہوئی اور اس نے کہا ہم کو اسلام ہی حق معلوم ہوتا ہے - صرف ایک شبہ باقی ہے وہ یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے کہ آپ مزاح فرماتے تھے یہ بات عقل اور تہزیب سے بھی بعید ہے چہ جائیکہ نبوت - میں نے کہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات کو غور پڑھئے کہ ہر بات میں حق تعالیٰ نے آپ کو ایسا کمال عطا فرمایا تھا کہ کسی کو بھی نہیں دیا اور منجملہ دیگر کمالات کے مہارت ورعب بھی ہے - حضور