ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
جاوے تو یہ کیا ضرور ہے کہ ول مال آپ ہی کو دیوں اسی کو مولانا رومی فرماتے ہیں - صد ہزاراں دام ودانہ ہست اے خدا ماچوں مرغان حریص بے نوا ومبدم پابستہ دام تو ایم گر ہمہ شہباز سیمرغے شویم می رہانی ہر دمے مارا وباز سوئے دامے می رویم اے بے نیاز چندہ کے تحریک متعلق خود میرے سامنے ایک صاحب علم نے کہا کہ ہماری عزت ہی کیا ہے جو تحریک مین اہانت ہوگی کوئی پوچھے کہ آپ اپنی نظر میں کچھ نہیں ہیں مگر مخاطب کے نزدیک تو ہیں ایک عالم کے سامنے میں گراں گزرنے کے متعلق کہا کہ حدیث ہے لایحل مال امرء مسلم الابطیب نفسہ کہنے لگے کہ لا یحل اسی درجہ کا نہیں - کوئی پوچھے اگر یہی ہے تو حرمت علیکم امھاتکم الخ میں کوئی کہہ سکتا ہے کہ حرمت اس درجہ کی نہیں - آخر لا یحل میں آپ نے بلادلیل درجے کیسے نکالے - ( ف ) ان حکایات کا حضرت والا کا ملکہ شناخت کیود نفس کا اظہر من الشمس ہے - اہل صوفیہ کے نزدیک جنت ودوذخ دونوں ذی حیوۃ فرمایا ان الا خرۃ لھی الحیوان سے بظاہر یہی مفہوم ہوتا ہے کہ آخرت سراپا حیواۃ ہے کیونکہ زیادہ مستعمل حیوان بمعنی مصدر ہے یہ ایسا ہے جیسے زید ' عدل ' اور اگر صفت بھی ہو تو بمعنی ذی حیات ہوگی - پس وہاں کی درودیوار میں بھی زندگی ہوگی - دیواریں گائیں گی - نغمات پیدا ہوں گے - جنت گائیں گے - باقی کا بولنا خود حدیث میں آیا ہی ہے اور وہ بظاہر حقیقت پر محمول ہے یہی صوفیہ کا مسلک ہے ان کے نزدیک دوذخ بھی ذی حیات ہے - دلیل یہ ہے کہ ھل من مزید پکارے گی نیز اس میں اور بھی آثار حیات کے پائے جاتے ہیں نیز بعض اہل کشف نے جہنم کی شکل کے بارے میں کہا کہ اس شکل اژدھے کی سی ہے - اس پیٹ میں سانپ بچھو کھنکھجورے وغیرہ ہیں - اس سے ایک حدیث کے معنی بلاتاویل کے سمجھ میں آجاویں گے کہ حدیث میں آیا ہے کہ جہنم میدان قیامت میں لائی جاوے گی جس کی ستر ہزار باگیں ہوں گی اور ہر باگ کو ستر ہزار فرشتے پکڑے ہوئے ہوں