ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
نوبت پہنچتی ہے کیونکہ ایسے امور ( یعنی کیفیات وغیرہ ) اخیتار میں نہیں اور جو امور اختیار میں نہ ہوں ان کے پیچھے پڑنے کا انجام اخیر میں تعطل ہوتا ہے کیونکہ اگر بالفرض کامیابی نہ ہوئی تو شیطان راہ مارتا ہے اغوا کرتا ہے کہ اتنا سرماتے ہیں پھر بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلتا پھر کیا فائدہ بیکار محنت کرنے سے - سخت می گردو جہاں بر مرد ممان سخت کوش اور یہ قلب کاخالی رہ جانا قبض کہلاتا ہے اور قبض بسط سے بھی ارفع ہے اس واسطے کہ اپنی حقیقت قبض ہی معلوم ہوتی ہے اگر بسط دائم رہے توبہت سے اخلاق رذیلہ پیدا ہوجاویں چنانچہ حق تعالیٰ نے رزق ظاہری کی بابت فرمایا کہ ولوبسط اللہ الرزق لعبادہ لبغوا فی الارض یعنی اگر اللہ رزق کو فراخ فرما دیتے اپنے بندوں کے لئے تو وہ شرارت کرتے - یہی حال رزق باطنی کا ہے اگر احوال و کیفیات دائم رہیں تو بہت سی باطنی خرابیاں پیدا ہوجاویں مثلا کبر وعجب وطغیان وغیرہ پس قبض میں بھی صدہا مصلیحتیں ہیں اور قلب خالی معلوم ہوتا ہے تو واقع میں خالی نہیں ہوتا بلکہ بھرا ہوا ہوتا لیکن جو چیز اس میں بھری ہوئی ہے وہ ایسی ہے کہ بظاہر نظر محسوس نہیں ہوتی - لیکن بعض اوقات وہی ضروری ہوتی چنانچہ مشک میں کبھی پانی بھرتے ہیں کبھی پھونک مار کر ہوا بھرتے ہیں اور اس کے ذریعہ سے تیرتے ہیں اس وقت ہوا ہی کا بھرنا ضروری ہوتا ہے اس وقت اگر اس میں کوئی سوئی چبھودے تو اس کے ڈوبنے کا مقدمہ ہے اور یہ جاننا مربی حقیقی کا کام ہے کہ کس وقت ہوا بھرنا مفید پڑے گا اور کس وقت پانی بھرنا - بھرحال خواہ بسط ہو خواہ قبض مربی کا ہر حال میں شکر کرنا طاہئے - یہ نہ سمجھنا چاہئے کہ ہم خالی ہیں - کام میں لگا رہے اور حالات سے اطلاع دیتا رہے اور ان شاء اللہ کامیابی یقینی ہے اس راہ میں حرماں ہرگز ہر گز نہیں ہوتا - روایت کو روایت ہی کے طور پر لکھنا چاہئے بلا تحقیق بات نہ کہنا چاہئے مدرسہ کے مکان کے کرایہ کی بابت ایک صاحب نے جن کے پاس حساب کتاب رہتا ہے ایک خان صاحب کے ذمہ کسی ماہ کا کرایہ نکال کر حضرت سے اطلاع کی حالانکہ کرایہ بیباق تھا - حضرت نے خان صاحب کو لکھا کہ فلاں صاحب کہتے ہیں کہ کرایہ باقی ہے - خان صاحب نے حضرت کی پچھلی تحریرں بھیج کر لکھا کہ کرایہ بے باق ہے اور اگر میری غلطی ہو تو معاف فرمایا جاوے - حضرت ننے تحولیدار صاحب سے دریافت کیا تو واقعی ان ہی کی