ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
ف: - اس سے ثابت ہے کہ حضرت والا کسی کا احسان اپنے سر نہیں لینا چاہتے نیز اس میں رعایت مخاطب بھی کس قدر ملحوظ ہے - تواضع خشیت از ایزا دیگر و شان تربیت ایک روز آدھی رات کے بعد ایک مریض کو حکیم محمد مصطفیٰ صاحب کی ضرورت ہوئی جو مولوی مظہر صاحب کے مکان میں مقیم تھے - آدمی نے آکر پھاٹک کے باہر سے آوازیں دیں لیکن باوجود دیر تک پہنچتے چلانے کے اندر سے کچھ جواب نہ ملا حتیٰ کہ حضرت والا پھاٹک سے ذرا افصل پر بیرونی مکان میں آرام فرماتھے اور مولانا احمد حسن صاحب سنبھلی جو دیوان خانہ میں سوتے تھے بیداری ہوئے مولوی صاحب نے کیواڑ کھولے حضرت والا کو سخت تعجب ہوا کہ پھاٹک کے متصل طالب علم سوتا ہے وہ کہاں ہےدیکھا تو وہ طالب علم تہجد میں مصروف ہے اور باوجو اتنے غل مچنے کے نہ انہوں نے نماز مختصر کی نہ قطع کی - حضرت والا ان پر بہت ناراض ہوئے اور تادیبا مارا بھی اور فرمایا کہ اتنے دن یہاں رہ کر تمہیں یہ بھی نہ معلوم ہوا کہ دین کیا چیز ہے - دین کثرت نوافل یا لمبی رکعتوں کا نام نہیں ہے - دین اور ہی چیز ہے - پھر حضرت والا کو اس سے رنج ہوا کہ ایک نماز پڑھنے والے کو مارا گویا نہی عن الصلوٰۃ کی صورت پیدا ہوگئی - بعد نماز فجر ان طالب علم کو بلا کر فرمایا میں اس وقت بحالت غصہ جو کچھ کہا سنا وہ اگر چہ تمہارے نفع کے لئے تھا مگر بعد میں مجھ کو ندامت ہوئی اللہ کے واسطے معاف کر دو - یا بدلہ لے لو - طالب علم نے حضرت والا کے پاؤں پکڑے لئے اور عرض کیا حضرت نے کیا زیادتی کی میرا قصور تھا - میں گھر بار اسی کے واسطے چھوڑے پڑا ہوں اگر تادیب و تنبیہ نہ ہوگی تو میرے عیب کیسے نکلیں گے - فرمایا بھائی عاقبت کے واسطے نہ رکھو وہاں کے بدلہ کا تحمل نہیں عرض کیا حضرت کچھ خیال نہ فرماویں میں تو اس کو اپنا فخر سمجھتا ہوں - فرمایا کہ یاد رکھو کہ دین کثرت نوافل کا نام نہیں - تم کو یہ چاہئے تھا کہ جب پکارنے والے نے پکارا تھا تو سبحان اللہ زور سے کہہ دیتے یا قراءت زور سے کرنے لگتے تاکہ اس کو معلوم ہو جاتا کہ دروازہ میں کوئی موجود ہے وہ پریشان نہ ہوتا اور پکارتے چلا نہ جاتا -