ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
جاتی - حضرت میں نے کئی بوڑھوں سے پوچھا سب نے اقرار کیا شہوت تو ہوتی ہے بوڑھوں میں بھی یعنی میلان قلب لیکن چونکہ وہ کسی کام کے نہیں رہتے اس لئے بزرگ رہتے ہیں - پھر فرمایا کہ عورتوں کو اسی طرح بزرگوں سے بھی نہیں بچاتے حالانکہ بزرگوں میں زیادہ قوت ہوتی ہے کیونکہ وہ سب باتوں سے رکے رہتے ہیں - فاسق فاجر میں تو کچھ نہیں رہتا کیونکہ کچھ فسق وفجور میں نکل جاتا ہے کچھ آنکھوں کی راہ سے نکل جاتا ہے - کچھ خیالات کی راہ سے نکل جاتا ہے اور جو متقی ہوتے ہیں ان کا سب ذخیرہ کوٹھری ہی میں رہتا ہے - سب راہیں نکلنے کی بند رہتی ہیں اس لئے بزرگوں سے تو ضرور بچانا چاہئے اب یہ ہوتا ہے کہ میری لڑکی پر ہاتھ پھیر دیجئے - میری بیوی کے سر پر ہاتھ رکھ دیجئے واہیات حرکت ہے - بہت ہی احتیاط چاہئے - دوسرے یہ کہ بزرگوں کا ادراک بہت صیحح ہوجاتا ہے - آواز سے یہ استدلال کر سکتے ہیں - صورت سے استدلال کرسکتے ہیں - لب ولہجہ سے یہ استدلال کر سکتے ہیں چال ڈھال سے یہ استدلال کر سکتے ہیں - ان کے استدلالات غضب کے ہیں چنانچہ بخاری کے حاشیہ پر لکھا ہے کہ ان شھادۃ المتقی اشد ابن القیم نے اس قول کی وجہ لکھی ہے کہ ان حضرات میں نور ذکر کا پھیلا ہوا رہتا ہے اور نور کا اول خاصہ نشاط ہے اور اس امر کا نشاط پر دار ومدار ہے جب نشاط ہوگا تب ہی میلان ہوگا - اس واسطے بزرگ لوگ ہر وقت نشاط میں رہتے ہیں اور اسی واسطے میلان بھی انہیں زیادہ ہوتا ہے - عوام میں مشہور ہے کہ مولویوں کو بہت مستی ہوتی ہے اس کا بھی وہی مطلب ہے گو الفاظ غیر مہذب ہیں - مصافحہ کے بعد ہاتھ چومنے کی رسم قابل موقوفی ہے فرمایا کہ مصافحہ کے بعد جو ہاتھ چومنے کی رسم ہے اس کو موقوف کردینا چاہئے کیونکہ اصل سنت تو مصافحہ ہے - ہاتھوں کو چومنا گو جائز سہی لیکن سنت تو نہیں - ہاں اس کا مبنی شوق ہے اس لئے اگر شوق ہو تو مضائقہ نہیں لیکن یہ وجدانی بات ہے کہ کسی شوق کا غلبہ ہوتا ہے اور کسی وقت نہیں ہوتا - جب نہ ہو تو اس وقت محض تصنع ہے اور تصنع اکابر طریقت کے نزدیک بھی برا ہے - نیز ایک بار یک بار بات بھی ہے کہ بعض طبائع پر توحید کا غلبہ ہوتا انہیں