ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
ہر مومن میں نور ایمان ضرور ہے اس لئے گناہوں کی ظلمت سے ہر مسلمان کو وحشت ہوتی ہے - امر بالمعروف کا طریق فرمایا کہ ہاتھ سے امر بالمعروف کرنے کا حکم عام نہیں بکلہ اہل حکومت ک ساتھ خاص ہے کیونکہ جہاں حکومت نہ ہو وہاں نرمی ہی مناسب ہے - امام صاحب نے اس راز کو خوب سمجھا ہے چنانچہ فرماتے ہیں کہ کوئی شخص کسی کا طنبورا یامزامیر ( یعنی گانے بجانے کے آلات ) توڑ دے تو اس پر ضمان لازم آوے گا اور صاحبین فرماتے ہیں کہ ضمان نہ آئے گا اس نے ازالہ منکر کیا ہے اور حدیث میں ازالہ منکر کے ہاتھ سے بھی حکم ہے - امام صاحب اس کا جواب دیتے ہیں کہ ہاتھ سے ازالہ منکر کرنے کا اختیار حکام کو ہے - عوام کو اس کا ختیار نہیں - امام صاحب کے قول کا راز یہ ہے کہ عوام کی دست اندازی سے فساد ہوگا اور شریعت کا مقصود امر بالمعروف ونہی عن المنکر سے اصلاح ہے نہ فساد لیکن حکومت کے درجے ہیں - باپ کو بیٹے پر اور شوہر کو بیوی پر - استاد کو شاگرد پر فی الجملہ حکومت ہوتی ہے لہزا ان کو اپنے ماتختوں کے ساتھ ہاتھ سے بھی امر بالمعروف کا حکم ہے - لیکن غیروں کے ساتھ ایسا نہ چاہئے - ہاں صرف زبان سے کام لیں اور وہ بھی نرمی سے - نیز امر بالمعروف بزرگوں کو بھی کیا جاتا ہے مگر وہاں نرمی کے ساتھ ادب بھی ضروری ہے - انفاق معتبر کی تعریف فرمایا کہ انفاق معتبر وہی ہے جس سے دل پر معتدبہ اثر ہو اور کچھ دکھن محسوس پو پھر رفتہ رفتہ خرچ کی عادت ہوجاوے گی - مال حرام وحرام مخلوط بالحلال کے زکوٰۃ کا حکم فرمایا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ حرام مال میں زکوٰۃ نہیں - یہ علی الاطلاق صیحح نہیں بلکہ یہ حکم اس مال حرام کا ہے یقینا حرام ہو اور حلال سے مخطوط نہ ہوا ہو - اگر مخلوط ہوگیا پھر سارے کی زکوٰۃواجب ہے اور جو مال حرام حلال سے مخلوط نہ ہو اس کو اصل مالکوں کو اس کے ذمہ پہنچانا واجب ہے -