ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
کیا جلدی تھی میں نے کہا میرے پاس سے لے لو ورنہ مجھے رات بھر نیند نہیں آئے گی - جب ان کو دے دیا تب نیند آئی - اسی طرح رات میں جب کوئی مضمون آتا ہے ذہن میں تو اسی وقت چراغ جلا کرپرچہ پر لکھ کر سرہانے رکھ لیتا ہوں جب اطمینان ہوتا ہے - اسی جلدی اور تقاضا کی بناء پر کبھی بطور ناز کے میں حق تعالیٰ سے دعا کیا کرتاہوں کہ یا للہ مجھے آپ بلا سزا کے بخش دیجئے گا - ورنہ سزا میں مجھے کیسے صبر ہوسکے گا کہ کب مغفرت ہوگی - احسان نہ لینا فرمایا کہ میں ہرگز یہ پسند نہیں کرتا کہ میرے عزیزوں کو میرے تعلق کی وجہ سے دیا جاوے اس کا بھی تو احسان آخر میرے ہی اوپر ہوتا ہے میں ایسے بار کا متحمل نہیں ہوسکتا - ف : - اس سے حضرت والا کی نفرت احسان لینے سے معلوم ہوئی - عقل وحکمت فرمایا کہ بیماری میں اگر حق تعالیٰ ایک تکلیف دیتے ہیں تو اس کے ساتھ پچاس راحتیں بھی مہیا فرمادیتے ہیں چنانچہ میری اس بیماری میں بہت سے مسلمان دعا کرتے ہیں اور جو دعا نہیں کرتے وہ صحت کی تمنا ہی کرتے ہیں تو اتنے قلوب کا کسی کی طرف متوجہ ہوجانا بڑی رحمت ہے - دوسرے ہر شخص کو ہمدردی ہوجاتی ہے ناز نخرے اٹھانے والے بہت سے ہوجاتے ہیں - اگر کوئی خفگی یا تراشی بیمار کی طرف سے ہوجاتی ہے تو کوئی خیال نہیں کرتا کہ بیماری کی وجہ سے مزاج چر چڑا ہوگیا ہے - پھر فرمایا کہ بیماری میں تیزی نہیں رہتی - خستگی اور شکستگی پیدا ہوجاتی ہے - متانت اور وقار بھی آجاتا ہے - چھچھورا پن نہیں رہتا غرضیکہ بیماری خوش اخلاق بنادیتی ہے - درد از یار ست و درماں نیزھم دل فدائے اوشد و جاں نیز ہم حقیقت رسی و توحید ایک صاحب نے پوچھا کہ طبیعت کیسی ہے - فرمایا کہ طبیعت تو اچھی ہے ناک البتہ بری ہے - حضرت خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ چھوٹی سی پھنسی نے تمام جگہ اپنا اثر پھیلا رکھا ہے - فرمایا کہ جناب خدائی لشکر ہے خدائی لشکر کا ایک ادنیٰ پیادہ بھی کچھ کم نہیں عہ بھی بہت