ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
علاج مفیدہ فساد سفر حج میں مال تجارت لے جانے کا تفصیلی حکم فرمایا کہ عورتوں کے لئے ذکر اللہ کے ساتھ مراقبہ موت کا بیحد مفید ہے - 1 - فرمایا کہ اگر اصل مقصود حج ہوا اور تجارتابع ہو جس کی علامت یہ کہ تجارت کا سامان نہ بھی ہوتا جب بھی ضرور حج کو جاتا تو اس صورت میں ثواب حج کم نہ ہوگا - 2 - اگر حج اور تجارت دونوں کی نیت برابر درجہ میں ہے تو اس حالت میں تجارت جائز تو ہے مگر خلوص کم ہوگا اور جواز کی وجہ یہ ہے کہ اس نے حج کے ساتھ ایک فعل مباح کو تو منضم کیا ہے فعل حرام کو منضم نہیں کیا - 3 - اگر تجارت مقصود ہے اور حج تابع تو اس صورت میں گناہ ہوگا اور یہ شخص ریا کار ہوگا کیونکہ یہ مخلوق کو دھوکا دے رہا ہے کہ جاتا تو ہے تجارت کے لئے اور ظاہر کرتا ہے کہ میں حج کو جارہا ہوں - 4 - اگر اصل مقصود حج ہوا اور زادراہ بقدر کفایت موجود ہو تو افضل یہ ہے کہ تجارت کا سامانا نے لے جاوے - 5 - اگر اصل مقصود حج ہو اور زاد راہ صرف بقدر ضرورت ہو اور نیت تابع ہے تو اس نیت سے کہ سفر میں سہولت واعانت ہوگی مال تجارت لے جانا اس کے لئے موجب ثواب ہے - حرص کی مثال خارش کی سی ہے فرمایا کہ بعض لوگ کہا کرتے ہیں کہ ذرا بیٹےکی شادی یا بیٹی کے نکاح سے فراغت کرلیں تو پھر دنیا کے دھندوں کو الگ کر کے اللہ اللہ کریں گے - حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اس طرح کبھی یہ حرص کم نہیں ہوسکتی بلکہ اور بڑھے گی - وہی حالت ہوگی جیسے خارش والا کہا کرتا ہے کہ ذرا کھجلا لوں پھر نہ کھجلاؤں گا - مگر وہ جتنا کھجلاتا ہے اتنی ہی خارش بڑھتی ہے - ایسے ہی آج تو آپ ایک بیٹی کی شادی کا بہانہ کرتے ہیں کل نہ معلوم کتنی بیٹیاں ہوجاویں گی اور تمہاری نہ ہوں تمہاری اولاد کے ہوجاویں گی تو یہ سلسلہ تو کہیں ختم نہ ہوگا اور وہی حال ہوجاوے گا - ہرشے گویم کہ فردا ترک ایں سودا کنم باز چوں فردا شودا امروز را فردا کنم