ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
حسن خلق ورحمت عامہ فرمایا کہ اگر کوئی ملزم اپنے کو کسی ترکیب سے سزا سے بچائے تو شرما کچھ گناہ نہیں جائز ہے مثلا سزائے رجم اگر زنا کا اقرار نہ کرے تو رجم سے بچ جاوے گا - علیحدہ چپکے سے اللہ میاں سے توبہ کرے اسی طرح چوری میں جس کی چیز لی ہے اس کو واپس کردے اور اللہ تعالیٰ سے توبہ کرے اور عدالت میں اقرار نہ کرے تو کچھ گناہ نہیں شرعا لوگوں وسعت دینا شعبہ ہے حسن خلق اور رحمت عامہ کا - حسن معاشرت حضرت والا بروز پنجشنہ گڑھی جومکہ تھانہ بھون سے کچھ فاصلہ پر ہے وہاں کے لوگوں کے بلانے پر ضرورتا تشریف لے گئے شنبہ کے دوپہر کو واپس تشریف لائے - ایک مولوی صاحب نے حضرت کی دعوت اسی دن شام کی کرنی چاہی اور ایک بچہ سے کہلوایا اس بچہ نے یہ بھی کہا کہ ہم سے سب سامان کل ہی کرلیا تھا کیونکہ حضرت والا کی واپسی کی جمعہ کے شام کی خبر تھے - حضرت والا نے فرمایا کہ بھائی تم نے میرے آنے سے پہلے اور میری بلا اجازت کیوں سامان کرلیا - پھر حضرت مکان تشریف لے گئے - واپسی پر مولوی صاحب سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ گھر میں رنجیدہ ہونے لگیں میں معزور ہوں ان سے یہ سوال نہیں کر سکتا کہ تم نے بلا اجازت میری میوں انتظام کیا چونکہ وہاں تو انتظام ہے ہی اور آپ سے سوال کیا جاسکتا ہے کہ بغیر میرے آئے اور بغیر میری اجازت لئے ہوئے آپ نے کیوں انتظا، کیا - آپ سے یہ بات خلاف اصول ہوئی - قبول دعوت کے موانع بھی پیش آسکتے ہیں ایک تو یہی پیش آیا کہ میں کل نہ آسکا دوسرے یہ پیش آیا کہ گھر میں منظور نہ کیا - میرا معاملہ ہوگیا ہے نازک - یہ ہفتہ دوسری جگہ کھانا کھانے کا ہے اور اس ہفتہ میں اب تک وایک وقت بھی وہاں کھانا نہیں کھایا ہے - اس وقت میں اس ارادہ سے مکان گیا تھا کہ ان کو سمجھادوں گا مگر مجھے ایسے موقع پر یہ خیال ہوتا ہے کہ کہیں ان کو یہ خیال نہ ہو کہ اس طرف سے بے توجہی ہے چنانچہ میرا یہ گمان قبل کہنے کے ہی ظاہر ہوگیا کہ انھوں نے شایت کی کہ