ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
لیکر کہیں دفن کردے اور رد کرنے میں عوام کے اندر اشتغال کا اندیشہ ہے - جہلا عوام الناس کو مشتعل کرنا ٹھیک نہیں - اس کی تائید میں عوام میں اشتغال مناسب نہیں - ایک حکایت بیان کی کہ ایک زمانہ میں مسئلہ مولد کے متعلق کانپور میں میرے تردید کے لئے علماء کو باہر سے بلا کر بیان کرتے تھے - مولانا محمد حسین صاحب آلہ آبادی بھی تشریف لائے ان سے بھی میرے رد کی درخواست کی انہوں نے انکار کیا اور کہا کہ میرا پیر بھائی ہے میں ایسا نہ کروں گا - اسی زمانہ میں ایک صاحب نے خواب میں دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بڑا مجمع ہے اور اس زمانہ میں کانپور کے لوگوں میں یہی شور ہورہا تھا صاحب رویا نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا ان مسائل میں حق کیا ہے فرمایا کہ اشرف علی جو کہتا ہے وہ حق ہے پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آہستہ سے یہ بھی فرمایا کہ اس سے کہہ دینا یہ وقت اس کا نہیں مطلب یہ تھا کہ عوام الناس میں چونکہ شورش پھیلتی ہے اس لئے خاموشی کی رخصت ہے - اخلاص کا ایک امتحان فرمایا کہ علامت اخلاص کی یہ ہے کہ اگر دوسرا شخص وہی کام کرنے کو آجاوے تو یہ شخص کام کرنا چھوڑ دے بشرطیکہ وہ اہل بھی ہو - اب تو یہ حالت ہے کہ اگر کوئی مدرسہ پہلے سے ہو اور دوسرا ہوجاوے اور یہ معلوم ہو کہ وہ اچھا کام کرے گا اس کے اکھاڑنے کی فکر کرتے ہیں کیونکہ دنیا کی منفعت جاتی ہے ( کہ چندہ کم ہوجائے گا ) تراویح میں قرآن سنانے کی اجرت پر ایک شبہ کا جواب ایک صاحب نے عرض کیا کہ حافظ لوگ کو محراب سناتے ہیں اور ان کو دیا جاتا ہے اور علما اس کو قرآن پڑھنے کی اجرت قرار دے کر ناجائز کہتے ہیں اگر اس کو حبس اوقات کی اجرت قرار دیا جاوے تو کیا قباحت ہے فرمایا کہ حبس اوقات کی اجرت کہاں ہے اگر حافظ جی مہینہ بھر تک ٹھہرے رہیں اور پڑھیں نہیں تو کون دے اور حافظ جی دن بھر پھر ا کریں اور رات کو سنادیں تو مل جاوے گا یہ خالص اجرت پڑھنے پر ہے -