ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
اپنے دعویٰ میں اپنا شیخ سمجھتا ہو اس کو ایزا دینا بالکل خدا و رسول گو ایذا دینا ہے - اخیر بات یہ ہے کہ اس کے جواب میں بجز لا ونعم کے اگر کوئی جواب آیا یہاں سے کچھ جواب نہ دیا جاوے گا - اس پر طالب نے لکھا کہ حضرت اقدس بجز نعم ولبیک اور کچھ نہیں کہہ سکتا البتہ قیام تھانہ بھون بمدت ایک سال کے بابت خاکسارا نہ استفسار ہے کہ خادم غریب ومسکین شخص ہے - مصارف وغیرہ کے برداشت نہیں کرسکتا - پھر حضرت نے تحریر فرمایا کہ میں اس کے جواب کا ذمہ دار نہیں - باقی یہاں جس طرح کی خدمت بلا التزام وبلا کفالت وبلالعین مقدار وبلا تعین مدت احیانا یا غالبا ہوجاتی ہے اس میں آپ بھی شریک ہوسکتے ہیں اگر آپ اپنے اندر اس تو کل کی قوت پائیں بسم اللہ کریں ورنہ میں کچھ نہیں بتلا سکتا لیکن اگر انا ہو تو میرے دونوں خط ہمراہ ضرور لائیں اور آتے ہی دکھلادیں - لیلۃ القدر کی دعا فرمایا کہ لیلۃ القدر میں اس دعا کے پڑھنے کی فضیلت آئی ہے - اللھم انک عفو تحب العفو فاعف عنی الاستقامۃ فوق الکرامت فرمایا کہ معمولات کا جاری رہنا یہ خود ایسا حاصل رفیع ہے کہ جس کے ہوتے ہوئے کسی امر جدید کا نہ ہونا مضر نہیں کیونکہ اس جاوی رہنے کو استقامت کہا جاتا ہے جو بتصریح اکابرفوق الکرامۃ ہے - نفع باطنی کا مدار نسبت پر فرمایا کہ نفع باطنی کا دارومدار مناسبت طبییعت پر ہے اور اس کو صاحب معاملہ ہی جان سکتا ہے جب تک طبیعتوں میں موافقت نہ ہوگی نفع نہ ہوگا - مرید تو شیخ کو یہی سمجھتا ہے کہ میرے لئے بس جو کچھ ہیں یہی ہیں - چاہے وہ کچھ بھی نہ ہوں - ہمہ شہر پر زخوباں منم وخیال ماہے چہ کنم کہ چشم بدخوتکند بہ بکس نگا ہے بیعت ٹالنے کی مصلحت مفیدہ فرمایا کہ بیعت کرنے کو میں اس لئے ٹالا کرتا ہوں کہ بعد بیعت کے آدمی مجبور ہوجاتا