ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
ناکس کو اس میں ابتلا ہے شیخ شیرازی اس فرق کو کہتے ہیں کہ - سماع اے برادر بگویم کہ چیست مگر مستمع رابدانم کہ نیست مولانا جامی فرماتے ہیں - زندہ دلاں مردہ تناں را دراست مردہ دلاں زندہ تناں راخطاست سلطان نظام الدین قدسرہ ؛ اس کے لئے چار شرائط بتاتے ہیں 1 - سامع از اہل دل باش از اہل ہوا و شہوت نباشد 2 - مستمع مرد تمام باشد زن وکودک نباشد 3 - مسموع مضمون ہزل نباشد 4 - آلہ سماع چنگ و رباب درمیان نباشد - فرمایا کہ میں ایک بار اپنے ایک صاحب سماع بزرگ کو تلاش کرنے سلطان جی کے عرس میں قبل از وقت عرس حاضر ہوا میں اس وقت کانپور میں تھا ان سے ملنے دہلی آیا تھا میں سمجھا کہ وہ عرس میں ملیں گے مگر اس وقت عرس میں نہ آئے تھے - میں قریب نماز ظہر کے لوٹا کہ پھر شہر میں مل لوں گا وہاں چشتی ہی جمع تھے انہوں نے مجھ کو گھیرا کہ چشتی ہو کر شروع ہونے کے وقت کہاں چلے - میں نے کہا کہ اگر میں شریک ہوجاؤں گا تو حضرت سلطان جی خفا ہوجاویں گے اور میں نے اوپر کا ملفوظ سلطان جی کا پڑھ دیا اور کہا کہ مجھ میں یہ شرائط نہیں - سب نے کہا کہ تم تو اس کے اہل ہو مگر ہم اہل نہیں - ایسی تبیلغ ہم کو آج تک کسی نے نہیں کی تھی - وسوسہ کی حقیقت ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت وسوسہ کیا شے ہے فرمایا کہ جو امر منکر بلا اختیار قلب پر وار ہوجاوے میں اسی کو وسوسہ سمجھتا ہوں مگر چونکہ بلا اختیار ہے اس لئے مضر نہیں - بزرگوں کو اشعار لکھنا خلاف ادب ہے فرمایا کہ بزرگوں کو جو خطوط لکھے جاویں ان میں اشعار کا لکھنا میں خلاف ادب سمجھتا ہوں ہاں بطور جوش نکل جائے تو دوسری بات ہے - قصدا ایسا کرنے کا حاصل یہ ہے کہ ان اشعار سے متاثر کر