ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
ضرورت کے اقسام اور ان کا شرعی حکم فرمایا کہ تمام اخراجات اور سامانوں میں اختصار کرو یعنی قدر ضرورت پر اکتفا کرو - پھر ضرورت کے بھی درجے ہیں ایک یہ کہ جس کے بغیر کام نل چل سکے یہ تو مباح کیا واجب ہے دوسرے یہ کہ ایک چیز کے بغیر کام تو چل سکتا ہے مگر اس کے ہونے سے راحت ملتی ہے اگر نہ ہوتو تکلیف ہوگی تو کام چل جائے گا مگر وقت سے چلنے گا ایسے سامان رکھنے کی بھی اجازت سے ایک سامان اس قسم کا ہے جس پر کوئی کام نہیں اٹکتا نہ اس کے بغیر تکلیف ہوگی مگر اس کے ہونے سے اپنا دل خوش ہوگا تو اپنا جی خوش کرنے کے واسطے بھی کسی - امان کے رکھنے کا نشرط وسعت مضائقہ نہیں یہ بھی جائز ہے - ایک یہ کہ دوسروں کو دکھانے اور ان کی نگاہ میں بڑا بننے کے لئے سامان رکھا جاوے یہ حرام ہے پس جو عورتیں اپنی راحت کے لئے یا اپنا اپنے خاوند کا جی خوش کرنے لئے قیمتی کپڑا یا زیور پہنتی ہیں ان کو تو بشرط مزکور گنا ہ نہیں ہوتا اور جو محض دکھاوےکے لئے پہنتی ہیں وہ گنہگار ہیں - اور اس کی علامت یہ ہے کہ اپنے گھر میں تو ذلیل وخوار بھنگیوں کی طرح رہتی ہیں اور جب کہیں تقریب میں نکلین گی تو نواب کی بچی بن کر جائیں گی - یہ تاویل کرنا عورتوں کا کہ ہم تو اپنے خاوند کی عزت کے لئے عمدہ کپڑا پہن کر جاتی ہیں یہ بھی غلط ہے کیونکہ پہلی دفعہ جو ایک جوڑا تقریب کے لئے نکالا گیا تھا خاوند کی عزت کے لئے کافی تھا پھر ہر دن نیا جوڑا یا کم از کم دوپٹہ کا بدل کر جانا ان کی بین دلیل ہے - یہ مزکورہ بالا درجے ہر چیز میں ہیں - مکان میں بھی اور برتنوں میں بھی کہ جس کے بغیر تکلیف ہودو ضروری ہے اور جس کے بغیر تکلیف نہ ہو وہ غیر ضروری ہے - اب اگر اس میں اپنا دل خوش کرنے کی نیت ہے تو مباح ہے اور اگر دوسروں کی نظر میں بڑا بننے کی نیت ہوتو حرام ہے - توکل کی خامی کی دلیل فرمایا کہ ایک دفعہ حضرت مولانا قاسم صاحب قدس سرہ نے حضرت حاجی صاحب نور اللہ مرقدہ سے عرض کیا کہ حضرت میں ملازمت چھوڑنا چاہتا ہوں - حضرت حاجی صاحب نے فرمایا مولوی صاحب ابھی تو پوچھ رہے ہو - پوچھنا دلیل تردد کی ہے اور تردد دلیل خامی کی ہے اور خامی میں نوکری چھوڑنا مناسب نہیں -