ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
خیال کرتے - واقعی دونوں حکایت اوپر کی اس کی شاہد ہیں - ہیئت ممتاز بنانے کی کبھی کوشش نہ کرے فرمایا کہ جب عمل شاق میں عجب کا احتمال ہو تو ایسے موقع پر عمل شاق کا انتظار نہ کرے اس کا بالکل اہتمام نہ کرے کہ ہئیت ممتاز ہی ہو - کسی نیکی کو جو بھی میسر ہوجاوے حقیر نہ جانے مثلا یہ انتظار کرے کہ اخیر شب ہی کی فضلیت ہے - اگر اس وقت جاگنا شاق ہو عشا ہی کے وقت تہجد پڑھنے پر قناعت کرے - سختی کی حقیقت فرمایا کہ لوگ سختی کے معنی سمجھنے میں غلطی کرتے ہیں - اصل میں سختی وہ ہے کہ قانون سخت ہو اگر قانون تو سہل ونرم ہو لیکن اس کی پابندی سختی کے ساتھ کرائی جاوے تو اس کو سخت نہ کہیں گے مثلا نماز کے سارے ارکان سہل ہیں - لیکن اس کی عدم ادائیگی پر سخت وعیدیں ہیں - نیز حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں حدود بھی جاری کئے گئے مگر ان پر حق تعالیٰ نے انک لعیٰ خلق عظیم فرمایا - گورنمنٹ کی مداخلت وقف میں جائز نہیں فرمایا کہ وقف بھی چونکہ ایک رکن مزہبی ہے اس لئے گورنمنٹ کی مداخلت اس میں جائز نہیں جیسا کہ نماز وروزہ زکٰوۃ وغیرہ میں مداخلت جائز نہیں - اسی طرح نکاح وطلاق میں بھی یہی حکم ہے اگر شبہ ہو کہ شوہر تین طلاق دے کر پھر رکھنا چاہتا ہے تو مطلقہ کا استخلاص عدالت کفار سے تو شرعا جائز ہے تو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ گورنمنٹ سے امداد وقوع طلاق کا وہ نہیں لیتی بلکہ اثر طلاق میں امداد چاہتی ہے یعنی طلاق کے بعد اس کو آزادی ہونی چاہئے اس میں امداد چاہتی بڑی مچاتے ہیں اور مال وقف کو کھا ڈالتے ہیں اور مساکین محروم رہ جاتے ہیں اد طرح مساکین کا ضرر ہوتا ہے غور کرنے کی بات ہے کہ یہ صورت عدم النفع کی ہے نہ ضرر کی - اس لئے وقف کو استخلاص مطلق قیاس نہیں کرسکتے کیونکہ متولیوں کی گڑ بڑی ہے مساکین کا ضرر نہیں ہاں عدم نفع ضرر ہے - مثلا کسی کی جیب سے سوروپیہ کا نوٹ نکال کر لے لے یہ تو اس کا ضرر