ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
ہے کیونکہ یہ مسئلہ خود اہل سنت والجماعۃ میں مختلف فیہ ہے کہ عبادت بدنیہ کا ثواب بھی مردہ کو پہنچتا ہے یا نہیں - امام شافعی کے نزدیک صرف عبادت مالیہ کا ثواب پہنچتا ہے عبادت بدنیہ کا نہیں پہنچتا اور اماموں کے نزدیک بھی یہی بات ہے - البتہ ہمارے امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کےنزدیک دونوں قسم کی عبادت کا ثواب پہنچتا ہے بہر حال عبادت مالیہ کے ثواب کی افضلیت مردہ کے حق میں اس وجہ سے ثابت ہے - ایصال ثواب کی تقسیم فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب کے وجدان میں مردوں کو برابر ثواب پہنچتا ہے تقسیم ہو کر نہیں پہنچتا لیکن حضرت مولانا گنگوہی کا گمان غالب اس کے خلاف تھا عرض کیا گیا حضور گمان غالب کیا ہے فرمایا کہ میرا گمان یہی ہے کہ کسی گمان کی ضرورت ہی نہیں پھر فرمایا کہ ادب یہ ہے کہ کچھ پڑھ کر علیحدہ بھی صرف حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک کو ثواب بخش دیا کرے خواہ زیادہ کی ہمت نہ مثلا تین بار قل ہو اللہ پڑھے ایک کلام مجید کا ثواب پہنچ جائے گا اپنا معمول بیان فرمایا کہ میں جو کچھ روز مرہ پڑھتا ہوں اس کا ثواب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اور تمام انبیاء وصلحاء عام مسلمین ومسلمات کو جو مرچکے یاموجود ہیں یا آئندہ پیدا ہوں سب کو بخش دیتا ہوں اور کسی خاصہ موقعہ پر کسی خاص مردے کے لئے بھی کچھ پڑھ کر علیحدہ بخش دیتا ہوں استفسار پر فرمایا کہ زندوں کو بھی عبادت کا ثواب پہنچتاہے - حضرت والا کا طرز لباس اور لباس کا حکم فرمایا کہ اچھے کپڑے وغیرہ پہننا اگر تحصیل جاہ کے لئے تو ناجائز اور اسراف میں داخل ہے اور اگر دفع ذلت کے لئے ہے مطلب شرعی ہے اور اسراف میں داخل نہیں ایک بار فرمایا کہ ایک شخص کے لئے پچاس روپیہ گز کا کپڑا پہننا جائز ہے یعنی جس کو گنجائش ہو اگر نیت ریا وتفاخر کی نہ ہو اور دوسرے کے لئے پانچ آنہ گز کا بھی ناجائز ہے یعنی جو کو گنجائش نہ ہو یا نیت ریا وتفاخر کی ہو- غنی کی تعریف فرمایا کہ اگر کسی کی تنخواہ بڑی ہو لیکن مہینہ میں سب ختم ہوجاتی ہو تو وہ غنی نہیں کیونکہ غنی