ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
خوش ہوتا ہے کہ پھولا نہں سماتا - اس کا کیا علاج ہے - فرمایا کہ اس وقت اپنے معائب کو مستحضر کر کے اس خوشی کو دبائے - یہ ایک قسم کا مجاہدہ ہے - چندہ روز تعب ہوگا مگر ان شاء اللہ سہل ہوجائے گا - حضرت والا کم فہموں سے منابست نہیں ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت جو لوگ کم فہم ہیں اور اس وجہ سے جناب سے مناسبت نہیں ہوتی اس میں ان کا کیا قصور - فرمایا کہ میں اس پر مواخزہ نہیں کرتا ہاں کم سمجھوں اور بدفہموں سے میں تعلق نہں رکھنا چاہتا - اس لئے کہ مناسبت پیدا نہ ہوگی کو جہ شرط نفع ہے جیسا کہ حضعر موسیٰ علیہ السلام اور خضر علیہ السلام میں عدم منابست ہی سبب ہوئی جدائی کا - اللہ کے بدوں کے ساتھ رعایت کرنا بھی ایک عبادت ہے فرمایا کہ زاہدان خشک کا فتویٰ ہے کہ ایثار قربات میں جائز نہیں مگر محققین نے اس کو جواب دیا ہے کہ بھی ایک قربت ہے کہ اللہ تعالیٰ کے بندوں کے ساتھ رعایت ادب کی کرے اور یہ بھی فرمایا کہ اہل مکہ میں یہ بات بہت اچھی ہے وہ حج کے زمانہ میں مسافروں کی رعایت سے خود طواف کرنا چھوڑ دیتے ہیں حالانکہ یہ کوئی واجب شرعی نہیں ہے - مگر جائز ہے اس میں مسافروں کو بہت سہولت ہے - شق راحت کے اختیار سے محبت ومعرفت ترقی ہوتی ہے فرمایا کہ میں تو راحت کا عاشق ہوں - ہمیشہ شق راحت کو اختیار کرتا ہوں بشرطیکہ کوئی محزور شرعی لازم نہ آوے - راحت میں حق تعالیٰ سے محبت پیدا ہوجاتی ہے اور محبت سے معرفت بڑھتی ہے طاعت اور فرمانبرادی میں لطف آنے لگتا ہے - ظاہر وباطن کا یکساں ہونا دفعیہ ہے فرمایا کی اہک رئیس حضرت سید احمد صاحب کے واسطے ہر سال تین سوساٹھ جوڑے بنا کر بیجھا کرتے تھے اس پر ایک روز مجمع میں سید صاحب نے فرمایا کہ لوگوں کو خیال ہوگا کہ میں روزانہ جوڑا بدل کر خوش ہوتا ہوں - واللہ میری ایسی حالت ہے کہ مجھ اگر کمبل بندھوا کر اور سر پر گوبر کا ٹوکرا رکھ کر بازار میں نکلا جاوے تو اس حالت میں اور پہلی حالت میں کچھ فرق معلوم نہیں ہوتا -