ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
حزن کے درجات ہیں ایک حزن معتدل جو اس عمل کے محبوب ہونے سے اور اپنے عاجز ہو جانے سے پیدا ہوتا ہے یہ تو محمود ہے کہ عمل حسن کی محبت لوازم ایمان سے ہے اور اپنے عجز کا مشاہدہ عبدیت کا شعبہ ہے - دوسرا درجہ حزن مضرط ہے جس سے قلب میں پریشانی پیدا ہو کر یاس کا غلبہ اور ہمت میں ضعف ہوجاوے یہ مزموم ہے کہ مخل ہے عمل میں جو کہ مقصود تھا - انبیاء علیہم السلام اور آباؤ اجداد کے سامنے عرض اعمال کی کیفیت فرمایا کہ حدیث میں ہے کہ حق تعالیٰ کے روبرو تو پیر اور جمعرات کے روز بندوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں اور حضرات انبیاء علیہم السلام پر اور باپوں اور ماؤں کے روروبر جمعہ کے پیش کئے جاتے ہیں ( یعنی ملائکہ پیش کرتے ہیں - اور ہر نبی پر ان کی امت کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں اور باپوں اور ماؤں سے مراد اصول ہیں پس دادا پردادا اور اسی طرح دادی پر دادی ' نانی پر نانی سب اس میں داخل ہوگئے ) پس وہ ( یعنی حضرات انبیاء علیہم السلام اور آباؤ امہات ) ان کی نیکیو سے خوش ہوتے ہیں اور خوشی سے ان کے چہروں کی چمک دمک بڑھ جاتی ہے پس اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور گناہ کے کام مت کرو اور اپنے مردوں کو ایذا مت دو ( یعنی جس طرح وہ حسنات سے خوش ہوتے ہیں اسی طرح سیئات سے آزردہ ہوتے ہیں تو ان کو آزار اپنے بد اعمالیوں سے نہ پہنچاؤ ) اپنی چیز کی حفاظت کا اہتمام شغک مع اللہ کے منافی نہیں فرمایا کہ حدیث میں ہے تفقدو انعالکم عند ابواب الساجد یعنی مساجد کے دروازوں کے پاس پہنچ کر اپنی جوتیوں کی دیکھ بھال کرلیا کرو - کوئی گندگی وغیرہ تو نہیں لگی جس سے مسجد آلودہ ہوجانے کا اندیشہ ہوف اس سے دو امر مستفاد ہوئے ایک یہ کہ مسجد کی حفاظت کی جاوے گندگی سے اور یہ مدلول ظاہر ہے دوسرے یہ کہ جوتیوں کی حفاظت کی جاوے کہ اپنے ساتھ لے جاوے تاکہ دل پریشان نہ رہے اس سے مفہوم ہوا کہ اپنی چیز کی حفاظت کا اہتمام بقدر ضرورت کرنا شغل مع اللہ میں خلل پڑتا - پس مدعیان طریق جو ایسے اہتمام کو خلاف سمجھتے ہیں یہ غلو ممنوع ہے -