ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
آپ پر ہیں - آئندہ آپ پر کسی بات کا کیا بھرسہ کیا جاسکتا ہے - آپ کا اعتبار جاتا رہا ہم تو آپ کی بزرگی کے قائل تھے - مگر اب آپ کی یہ خوبیاں ظاہر ہوتی جاتی ہیں - معلوم ہوتا ہے کہ ابھی آُ کے اخلاق کی درستی نہیں ہوئی - کیا صرف تہجد پڑھنا اور تسبیح بلانا ہی ضروری اور کافی ہے - کیا یہ امور شریعت کے خلاف نہیں ہیں اور ان پر عمل کرنا ضروری نہیں ہے - پھر فرمایا کہ کچھ سمجھ میں آیا یا نہیں ؛ انہوں نے عرض کیا خوب سمجھ میں آگیا - پھر فرمایا خبراد جو آئندہ کبھی کہنے کے خلاف کوئی کام کیا جاؤ اپنی اور میری دونوں تحریریں بھی مولوی صاحب کو دکھلا دو جبکہ کل خط کو تم نے دکھلاہی دیا - ہمارے پیٹ میں نہ معلوم کس کس کی اور کیسی بھلی بری باتیں پڑی ہیں مگر کیا کیا مجال کہ جو کبھی ان کا اطہار ہو آپ سے ذرا اسی بات کا ضبط نہ ہوسکا جھٹ جا کر خط دکھلا دیا حضرت والا نے ان کے والد کو خط میں تحریر فرمایا تھا کہ آپ کے تمام خیالات کا مدار شبہات پر ہے مسلمان سے حسن ظن رکھنا چاہئے جو مضمون آپ کے لڑکے نے آپ کی تسلی کے کئے لکھا ہے فلاں مولوی صاحب بھی اس کے خلاف نہیں ہیں - پھر ان بات کا صخت صدمہ ہے کہ میں نے آپ کے حکم کے خلاف کیا اس پر حضرت نے جواب تحریر فرمایا کہ آپ کس درہم میں پڑگئے واللہ میرا دل آپ کی طرف سے بالکل صاف ہے - ف حضرت کی شفقت ومحبت جو مریدوں کے حال پر ہے اس کا کچھ اندازہ اس ملفوظ کے آخر جملہ سے ہوسکتا ہے مگر اس کے ساتھ ہی اصلاح اخلاق کی جانب جو حضرت کی خاص توجہ رہتی ہے اس کا اندازہ بھی اسی ملفوظ سے ہوسکتا ہے شریعت کا طبیب ثانیہ ہوجانا ایک مولوی صاحب کے پاس ایک خط آیا جس میں کچھ سخت الفاظ لکھے تھے انہوں نے حضرت والا سے ذکر کیا کہ میں ان کو جن کے نام سے خط آیا ہے لکلھوں کہ انہوں نے ایسے الفاظ کیوں لکھے - فرمایا کہ اول یہ دیکھنا چاہئے کہ یہ ان کی تحریر ہے یا نہیں - اگر آپ خط پہچانتے ہوں تو معلوم ہوسکتا ہے - انہوں نے جواب دیا کہ یہ خط تو کسی دوسرے سے لکھایا صاحب نے اسی دن بعد ظہر ایک پرچہ معذرت کا لکھ دیا اس میں یہ بھی لکھا تھا کہ مجھے اس