ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
ہماعے ہی لئے خدا تعالیٰ کو کوئی نفع نہیں - مگر پھر بھی یمارے نہ کرنے پر ناراض ہوتے ہیں اور کرنے پر انعام دیتے ہیں - امساک باران ایک علاج فرمایا کہ اصلی تدبیر امساک باران کی اس کے سبب کا ازالہ ہے یعنی حق تعالیٰ کی ناراضی کا علاج کرنا - وہ علاج یہ ہے - ماضی سے استغفار وتوبہ اور آئندہ کے لئے اصلاح - شرط عادی عطا کی یہ ہے کہ جلدی نہ مچائے مانگے جانے فرمایا کہ شرط عطا کی یہ ہے کہ جلدی نہ مچائے مانگے جائے خدا تعالیٰ تو ساری عمر کا ہے - چاہے ان کی طرف سے کچھ ظاہر نہ ہوتو تم اپنا انکسار ونیاز مت چھوڑو - تاخیر میں بھی مصلحتیں ہوتی ہیں - رہا یہ سوال کہ پھر وہ مصلحتیں کیا ہیں تو آپ کوئی پارلیمنٹ ممبر نہیں کہ آپ کو وہ مصلحتیں بتلائی جاویں کچھ دنوں دعا مانگ کر بیٹھ جانے میں زیادہ اندیشہ ہے حق تعالیٰ کے غصہ ہوجانے کا کیونکہ پہلے تو یہ لوگ سمجھتے تھے کہ ہماری کوتاہی ہے - اب اس طرح کی ( یعنی حق تعالیٰ کی جانب سے ) کوتاہی کا خیال ہوجاتا ہے - ظاہر ہے کہ یہ حالت بہت اندیشہ ناک ہے کیونکہ خدا تعالیٰ پر الزام ہے جو عبودیت کے قطعا خلاف ہے - اس لئے ضروری ہے کہ برابر دعا مانگتے رہو - وہ اگر چاہیں بالمعنی العرفی قبول کریں یا نہ کریں تم اہنا منصبی کام پورا کرتے رہو کیونکہ بندہ کے لئے مناسب یہی ہے کہ ہمشیہ عجزو انکسار ظاہر کرتا رہے - مناسبت شیخ کے معنی فرمایا کہ مناسبت شیخ ( جو مدار ہے افاضہ واستفاضہ ) اس کے معنی یہ ہیں کہ شیخ سے مرید کو اس قدر موانست ہوجاوے کہ شیخ کے کسی قول وفعل سے مرید کے دل میں طعنی نکیر نہ پیدا ہو - گو عقلی ہو - علم مطلوب کی تعریف فرمایا کہ علم نام ہے اعتقاد جازم کا اور تجربہ ہے کہ جس درجہ کا جزم شرع میں مقصود ہے وہ بدول عمل بالمقتضی کے حاصل نہیں ہوتا پس علم مطلوب وہی ہے جو مقرون بالعمل ہوجاوے -