ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
حالت میں اگر کبھی وابتا تو تصنع سے ہوتا جب جی میں نہیں تھا کیا کہ کون بناوٹ کرے بزرگوں سے بہت سے لوگ تو اس کو ذریعہ تقرب سمجھتے ہیں البتہ جب ہوش ہو تو مضائقہ نہیں اور صاحب کیا بزرگوں کو معلوم نہیں ہوجاتا جوش چھپا نہیں رہتا - آدمی جس کو شیخ بناتا ہے وہ بہر حال اس کو اپنے سے تو زیادہ ہی عقلمند اور صاحب بصیرت سمجھتا ہے پھر اس کے ساتھ تصنع کیوں کرے میں بزرگوں کے معاملہ میں تو کیا بناوٹ کرتا اپنے عیوب بھی ان سے کبھی نہیں چھپائے - صاف کہہ دیا کہ مجھ میں یہ عیوب ہیں اور یہ مرض ہیں - خیر وہ مرض تو گئے نہیں لیکن اس سے علاج تو ہر مرض کا معلوم ہوگیا ورنہ لوگ بلی کے گو کی طرح اپنے عیوب کو چھپاتے ہیں معصیت کا اظہار بھی ضروری ہے گو تفصیل کی ضرورت نہیں - کیونکہ آخر شیخ کو تعلق ہوتا ہے اس کو سن کر افسوس ہوتا ہے ہاں جب مرض بڑھنے لگے تب اظہار ضروری ہے جیسے کسی کو سوزاک ہوجاوے تو اگر معمولی تدابیر سے اچھا نہ ہو تو ضرور ہے کہ باپ سے ظاہر کردے - ذکر کا ایک ادب ایک ذاکر صاحب سے فرمایا کہ نیند کا اگر غلبہ ہو تو سوجانا چاہئے - جب نیند بھر جائے تب پھر اٹھ کر ذکر کو پورا کرنا چاہئے - کیونکہ نشاط کے ساتھ ذوق وشوق ہوتا ہے ورنہ تو عد ہی کا پورا کرنا ہوتا ہے - ذکر ' سرمایہ تسلی ہے ایک ذاکر صاحب کچھ قیام کر کے واپس جارہے تھے عرض کیا کہ پہلے دیکھا ہے کہ حضور کے فراق میں سخت تکلیف ہوتی ہے اور اگر یہ طاری رہا کرتا ہے - فرمایا کہ اب ان شاء اللہ ایسا نہ ہوگا کیونکہ ذکر سے بفضلہ تعالیٰ مناسبت پیدا ہوگئی ہے سرمایہ تسلی پاس ہے - اپنے بزرگوں کو برا بھلا کہنے سے بگڑنا کبھی اس کا منشاء کبر ہوتا ہے اور مقصود پر نظر نہ ہونا ایک مرید نے کہا کہ لوگ حضرت کو برا بھلا کہتے ہیں تو میرے دل کو تکلیف ہوتی ہے