ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
کا انتظام کرتے ہیں مگر میزبان کو اطلاع نہیں کرتے - میزبان بیچارہ سامان کر کے کھانا تیار کرتا ہے وقت پر کہہ دیتے ہیں کہ صاحب ہمارے ساتھ کھانا موجود ہے اس سے میزبان کو کس قدر تکلیف اور اس کا کتنا نقصان ہوتا ہے - چنانچہ ایک صاحب جو میرے یہاں مہمان تھے اپنے ساتھ کھانا لائے تھے مگر انہوں نے اپنے پاس کھانا موجود ہونے کی مجھے اطلاع نہیں کی جب کھانا کھانا کا وقت آیا تو اپنا کھانا کھول کر بیٹھے - میں نے کہا کہ آپ نے مجھے اطلاع کردی ہوتی کہ میرے پاس کھانا موجود ہے تو مضائقہ نہ تھا اب چونکہ آپ نے اطلاع نہیں کی اور مجھے تکلیف دی لہز اس کھانے کو کہیں اور جاکر کھاہئے یہاں نہ کھاہیئے پھر فرمایا کہ جب میں سفر کو جاتا ہوں اور سہارنپور میں کچھ قیام کرنا ہوتا ہے اور اسی عرصہ میں کھانے کا وقت ہو تو پہنچتے ہی اطلاع کردیتا ہوں کہ کھانا ہمارے ساتھ موجود ہے یا یہ کہ فلاں جگہ کھائیں گے اور اگر ہمراہ ہو تو جاتے ہی میزبان کے گھر بجھوادینا ہوں کہ اس کو رکھ لیا جاوے اور اپنے یہاں کا کھان بھیج دیا جاوے یا دونوں کو بلا جلا کر استعمال کیا جاوے - اس سے انہیں بھی تکلیف نہیں ہوتی ورنہ جلدی میں اگر کھانا تیار کرایا جاوے تو سخت پریشانی ہو اور اس طرح کھانا ہمراہ لے جانے سے میزبان کی اہانت بھی نہیں ہوتی کیونکہ میزبان کا کھانا بھی تو استعمال میں آتا ہے پھر فرمایا کہ بوض لوگ ایسا کرتے ہیں کہ خود تو میزبان کے یہاں کھاتے ہیں اور ساتھ کا کھانا کتوں وغیرہ کو ڈال دیتے ہیں افسوس کہ رزق کی ایسی بے قدری کہ آدمی کو نہ کھلایا جاوے خواہ کتے کھاویں - اگر وہ کھانا میزبان کے یہاں بیھج دیا جاوے تو کیا حرج ہے اسی سلسلہ میں فرمایا کہ میں نے محلہ میں کہہ دیا ہے کہ جب کسی کے یہاں ساگ پکاکرے تو میرے لئے بھیج دیا کریں - غریب بیچارے اس بات سے بہت ہی خوش ہیں کہ ہماری بہت ہی خاطر کرتے ہیں کہ جو بے تکلف سالن قبول کر لیتے ہیں کڑھائی کی دال بڑے مزے کی ہوتی ہے غریبوں میں شادی وغیرہ میں کڑھائی میں پکتی ہے مجھے جب اطلاع ہوتی ہے تو میں خود منگوالیتا ہوں - ( ف ) اس سے حضرت والا کی حسن معاشرت حسن تربیت بے تکلفی تطبیب قلب مساکین ثابت ہوئی - کمال تراحم قلع و قمع رسوم اور تبیلغ احکام میں عدم خوف لومۃ لائم ایک زمیندار صاحب نے گاؤں سے بارش کے دن حضرت والا کی خدمت میں کھیر