ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
3 - اگر نذر للہ ہو اور بزرگ کا ذکر صرف بیان مصرف کے لئے ہوتو وہ جائز ہے - 4 - نذر سے یہ تخصیص مذکور لازم نہیں ہوجاتی دوسرے مقام کے فقرا پر صرف کردینا بھی جائز ہے - 5 - جو شے منذور فقرا پر صرف نہیں کی جاتی اس کی نذر بالکل غلط اور ناجائز ہے - جیسے چراغ جلانا یا قبر پر غلاف چڑھانا - 6 - ان احکام کی تحقیق کے بعد اس کا فیصلہ کہ آیا یہ نذر تقرب الی اللہ کے لئے ہے یا تقرب لغیر اللہ کے لئے نہایت آسانی سے اس طرح ہوسکتا ہے کہ مسئلہ نمبر کو اس کا معیار قرار دیا جاوے یعنی ناذر کو مشورہ دیا جاوے کہ تم ان بزرگوں کے خادموں کے علاوہ دوسرے مساکین کو جن مزار یا صاحب مزار سے کوئی تعلق نہ ہووے کہ ان بزرگ کو ثواب بخش دو اور اس سے زیادہ صاف امتحان یہ کہ کہاجاوے کہ ان کو ثواب ہی مت بخشو پھریا تو اپنی اموات کو بخش دو یا کسی کو بھی مت بخشو اور خود بھی اس ( منزور ) کو مت رکھو نہ تبرک سمجھو کیونکہ اس میں برکت ہوجانے کی کوئی دلیل نہیں - اگر اس پر خوشی سر راضی ہوجاویں تو جان لو کہ خود بزرگوں سے تقرب مقصود نہیں بلکہ ان کا ذکر محض بیان مصرف کے لئے تھا اور اگر اس پر راضی نہ ہوں بلکہ ان ہی تخصیصات پر اصرار ہو کہ ذبح ہی ہو ( گوشت خرید کر نہ پکایا جاوے ) اور ان بزرگ کے متعلقین کو دیا جاوے اور خود کھانے کو برکت سمجھا جاوے - اور اس سے بڑھ کر یہ کہ ان تخصیصات کے خلاف کرنے سے کسی مضرت کا اندیشہ ہو تو یہ سب علامات ہیں فساد عقیدہ کی - اس حالت میں ابہام ہو تو اس میں مقتدا کو احتیاط کا مشورہ دیا جائے گا - حضرت حاجی صاحب کی عبدیت کی ایک حکایت فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب کی یہ حالت کہ اپنے ہر ہر خادم اپنے سے افضل سمجھتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ آنے والوں کے قدموں کی زیارت کو اپنے لئے ذریعہ نجات سمجھتا ہوں حضرت پر شان عبدیت کا غلبہ رہتا تھا - مطلب یہ تھا کہ اپنی اہلیت کا اعتقاد نہ رکھے - تمنا کی ممانعت نہیں - علاج فرھ بالمدح ایک صاحب نے عرض کیا تھا کہ حضرت اگر کوئی شخص منہ تعریف کرتا ہے تو نفس اس قدر