ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
کے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے اس نماز سے جو خلاف طریقہ سنت مسنون پڑھی جاوے کیونکہ پہلی نماز اوفق بالسنتہ ہے اور دوسری بعد من النستہ - کیفیت موجب قرب نہیں بلکہ عمل باعث قرب ہے فرمایا کہ تقاضائے معصیت پر عمل کرلینے کے بعد جو ایک قسم کا سکون محسوس ہوتا ہے وہ ہرگز قابل قدر نہیں کیونکہ یہ کیفیت ہے عمل نہیں اور کیفیت موجب قرب نہیں بلکہ عمل باعث قرب ہے - گناہ کی کمیت وکیفیت کو دیکھ کر توبہ نہ کرنا مکر ہے فرمایا کہ بندہ اگر اس وجہ سے توبہ نہ کرے کہ میرے گناہ اس قدر ہیں یا اس درجہ کے ہیں کہ توبہ سے کچھ فائدہ نہ ہوگا یہ بھی حماقت اور شیطان کا جال ہے کیونکہ گو یہ صورۃ شرمندگی ہے لیکن حیقیت میں یہ کبر ہے کہ اپنے کو اتنا بڑا سمجھتا ہے کہ گویا اس نے حق تعالیٰ کا کچھ ایسا نقصان کردیا ہے کہ اب کو وہ معاف نہیں کرسکتے یاد رکھو یہ برتاؤ بالکل مساوات کا سا ہے - حالانکہ ضدا تعالیٰ اور اس کی صفات کاملہ کے سامنے تمہاری اور تمہارے افعال کی ہستی ہی کیا ہے - سارا عالم بھی نافرمان ہوجاوے تو ان ذرہ برابر بھی کچھ نقصان نہیں ہوسکتا نہ ان کو عفوو کرم سے مانع ہوسکتا ہے - مشہور ہے ایک مچھر بیل کے سینگ پر جابیٹھا جب وہاں سے آرنے لگا تو بیل سے معذرت چاہی کہ معاف کیجئے گا آپ کو میرے بیٹھنے سے بہت تکلیف ہوئی ہوگی بیل نے کہا کہ ارے بھائی مجھ کو تو خبر بھی نہیں ہوئی تو کب بیٹھا کب اڑا - تشبیہ ، بالصوفیہ بھی قابل قدر ہے فرمایا کہ صوفی قابل قدر تو ہے ہی متشبہ بالصوفی بھی قابل قدر ہے - گوریا کی نیت ہے صوفیہ کی شکل بنانا فی نفسہ محمود نہیں - مگر اس تشبیہ سے یہ تو معلوم ہوگیا ہے کہ اس کے دل میں اہل اللہ کی عظمت ہے تہجد توفیق پر ناز نہ چاہے بلکہ نیاز وشکر چاہئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کو تہجد کے عادی ہیں وقت پر جگا کر اپنے ساتھ ہمکلام ہونے کا شرف دیتے ہیں - اس لئے بجائے ناز کے نیاز وشکر چاہئے -