ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
بگڑنے کا اندیشہ ہے گو فی نفسہ ان کو ضرر نہ ہو - اور اسی جنس سے یہ ہے کہ میں خطوط کے بارہ میں بہت احتیاط کرتا ہوں کوئی بات خلاف ڈاک نہیں کرتا ہوں - بہت سوں میں تو حقوق اللہ ہیں اور بہت سوں میں دنیاوی فتنہ کا احتمال ہے مثلا ٹکٹ ذرا سا مشکوک ہوجاتا ہے تو میں نہیں لگاتا ہوں یا بہت سے لفافے کارڈ ایسے آجاتے ہیں کہ ان پر ڈاک خانہ کی مہر نہیں لگی ہوتی ہے میرا سب سے پہلا کام یہ ہے کہ ان چاک کردیتاہوں گو میں ان کو اگر دوبارہ استعمال کروں تو کسی ثبوت سے کوئی گرفت نہیں ہوسکتی لیکن اس کی دیانۃ اجازت نہیں ہے - علماء کو چاہیئے خودین و دنیا دونوں کی آفات سے بچیں - بعض اوقات گنجائش پر عمل کرنے دے دین کی یا دنیا کی بڑی آفت کھڑی ہوجاتی ہے - ف - اس سے حضرت والا کی احتیاط و تقویٰ و دور اندیشی عاقبت بینی ؛ عقل و تجربہ ثابت ہوا - تواضع و رفق حسن اخلاق فرمایا کہ اعظم گڑھ میں نیں نے جو تعظیم علماء کی دیکھی وہ کہیں بھی نہیں دیکھی - اہل علم کو دیکھ کو لوگ کھڑے ہوجاتے ہیں حتیٰ کہ ہنود بھی - میں ایک راستہ سے گزر درمیان میں سرکاری مدرسہ آیا تو مجھے دیکھ کر لڑکے اور مدرسوں کھڑے ہوگئے - حتیٰ کہ ہندو لڑکے اور مدرسین بھی - ان لوگوں کا یہ برتاؤ دیکھ کر گزرتا چلا جاتا اچھا نہ معلوم ہوا - میں وہاں رکا اور ان سب سے ملا - لوگوں نے مصافحہ کئے میں مدرسین سے ایک ایک ملا حتیٰ کہ ہندوؤں سے بھی اور مزاج پرسی وغیرہ کی - بڑے خوش ہوئے اور ان پر بڑا اثر ہوا مجھے تعجب ہوا کہ اس قدر متاثر کیوں ہوئے - اس کے بعد معلوم ہوا کہ یہاں کے علماء کا گزر اکثر رہتا ہے کیونکہ لوگ قدر کرتے ہیں مگر ان بندگان خد کا طرز عمل یہ ہے کہ رستہ میں گزرتے ہیں لوگ ہندو مسلمان ان کو سلام کرتے ہیں اور کھڑے ہوجاتے ہیں مگر وہ کسی کا سلام نہیں لیتے نہ کسی سے بات چیت کرتے ہیں - منہ چڑھائے ہوئے چلے جاتے ہیں اور اس کو اچھا سمجھتے ہیں کہ یہ علم کی شان ہے اور ہر کس ونا کس سے بات کرنا علم کو ذلیل کرنا ہے - حتیٰ کہ سنا کہ ایک غیر مذہب والے نے کسی مولوی کے وعظ میں بیٹھنا چاہا مولوی صاحب نے ڈانٹ پلایہ نکالو اس مردودو