ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
عملی تعلیم - اتباع سنت - نعمت الٰہی کی تو قیر و عظمت جناب شیخ معشوق علی صاحب جو ہمارے حضرت کے خلفاء میں سے ہیں حاضر مجلس تھے انہوں نے عرض کیا کہ حضرت واقعی عملی تعلیم کا بہت اثر ہوتا ہے - چنانچہ ایک بار میں اور خواجہ صاحب حضور کے ساتھ ریل کے سفر میں تھے - کھانا کھانے کے دوران ایک بوٹی گر گئی میں نے اس کو تختہ کے نیچے سرکا دیا حضور نے دیکھ کر فرمایا کہ بوٹی گرگئی ہے چنانچہ وہ بوٹی حضرت نے اٹھوائی اور فرمایا کہ اس کو دھولیجئے میں کھالوں پھر وہ بوٹی حضرت خواجہ صاحب نےدھوکر خود ہی کھالی وہ دن ہے اور آج کا دن ہے کہ کبھی دستر خوان پر سے ایک ریزہ بھی زمین پر گر گیا ہے تو اس کو اٹھا کر کھالیا ہے - عملی تعلیم کا اتنا اثر ہوتا ہے - ف : - اس سے حضرت والا کی عملی تعلیم ؛ اتباع سنت ؛ نعمت الٰہی کی تو قیر و عظمت ظاہر ہے - تجربہ و لحاظ و مروت فرمایا کہ خدمت سے کسی کو راحت نہیں ہوتی لیکن خدمت کے لئے تین شرطیں ہیں ایک تو یہ کہ خلوص ؛ یعنی اس وقت کوئی غرض اس خدمت سے نہ ہو محض محبت سے ہو - اکثر لوگ خدمت کو ذریعہ بناتے ہیں عرض حاجت کا - یہاں تک کیا ہے کہ بعد عشاء کے میں تھوڑی دیر کے لئے لیٹ رہتا ہوں طالب علم بدن دبانے لگتے ہیں - چونکہ بدن دبانے سے راحت ہوتی ہے میری آنکھ لگنے لگتی ہے - جس وقت میری آنکھ لگنے لگی تو ایک صاحب جو بدن دبانے میں شریک ہوگئے تھے مجھ سے کہا کہ مجھے کچھ پوچھنا ہے - ان ہی واقعات سے دوسروں پر بد گمانی کرنے لگا - اسی لئے میں تحقیق کرلیتا ہوں کہ کون کون بدن دبا رہا ہے اور سوائے دو چار طالب علموں کے باقی سب کو رخصت کردیتا ہوں - دوسری شرط خدمت کی یہ ہے دل ملا ہو ایک نوارد آکر بدن دبانے لگے یا پنکھا جھولنے لگے تو لحاظ بھی ہوتا ہے شرم بھی آتی ہے - اب آدمی تختہ مشق کیسے سب کا بن جاوے - تیسرے یہ کہ کام بھئ آتا ہو مثلا بعضون کو بدن دبانا نہیں آتا اور بعضا موقع لحاظ کا ہوتا ہے اب ان سے کیسے منہ پھوڑ کر کہہ دیا جاوے کہ آپ سے بدن دبانا آتا نہیں آپ چھوڑ دیجئے - مجبورا چپ رہنا پڑتا