ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
ہے اور اگر کوئی شخص اس کو سو روپیہ کا نوٹ دینے والا تھا مگر دیا نہیں یا کسی نے دینے نہیں دیا تو یہ جسکو دینے والا تھا اس کا ضرر نہیں ہوا بلکہ عدم نفع کی صورت ہوئی بس ضرر اور ہے اور عدم نفع اور - مظالم حکام کے دفعیہ کیلئے تدابیر مخترعہ جائز نہیں کیونکہ منصوص نہیں فرمایا کہ جن چیزوں کی حاجت خیرالقرون میں نہیں ہوئی اور خیر القرون کے بعد حاجت پیش آئی اور نصوص ان کے خلاف نہ ہوں - او تو مسکوت عنہا ہوسکتی ہیں مظالم حکام تو ہمیشہ ہی پیش آتے رہے - لیکن پھر نصوص میں جہاد یا صبر ہی کا حکم ہے - تو اس اعتبار سے یہ جدید مخترعہ تدابیر مسکوت عنہا نہ ہوں گی بلکہ منہی عنہا ہوں گی کہ باوجود ضرورت کے متقدمین نے ان کو ترک کیا تو اجماع ہوا اس کے ترک پر اس لئے ممنوع ہیں - مصالح دینویہ کی تقدیم شریعت پر مناسب نہیں فرمایا کہ ہر شخص کا یہ فطری امر ہونا چاہئے کہ مصالح دینویہ کو شریعت مقدم نہ کرے - امر خلافت کے لئے قوت امیر المومنین کی ضرورت ہے مسئلہ خلافت کے متعلق فرمایا کہ جو اس وقت اٹھاہے اس میں ضرورت ہے اتفاق کی حدوثا بھی بقاء بھی - اول تو مجھ کو حدیث اتفاق ہی میں کلام ہے لیکن اگر علیٰ سبیل التنزل مان بھی لیا جاوے تو بقا کا کون ذمہ دار ہے اس لئے بقاء کے لئے صرف ارادات کافی نہیں بلکہ قبر وقوع کی ضرورت ہے اور وہ امیر المومنین ہے اور اس وقت مسلمانوں کا کوئی امیر یا سردار نہیں جو ان کی قوت کو ایک مرکز پر جمع رکھ سکے جو روح ہے اس کام کے کرنے کی توخلاصہ شرط یہ ٹھہرا کہ مسلمانوں کا کوئی امیر المومنین ہو - اصول شرعیہ کے ماتحت ہو کر کام کرو - جوش سے کام مت لو - ہوش سے کام لو اور جوش کا انجام خراب نکلے گا - حدود شرعیہ کی حظافت رکھو - حضرات صحابہ تو عین قتال کے وقت بھی حدود کی حفاظت اور رعایت فرماتے تھے جس پرآج ہم کو فخر ہے - اگر دین نہ رہا اور احکام اسلام پامال کر کے کوئی کام بھی کیا تو وہ کام پھر دین کا نہ ہوگا کیا یہ دین کی خیر خواہی اور ہمدردی کہلائی جاسکتی ہے اجی جان دینا تو مشکل نہیں مگر یہ تو اطمینان ہو کہ اپنے مصرف پر گئی جان بھی کمبخت دی اور خلجان مول لیا کہ جس کام کے لئے جان دی ہے