ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
مکان میں رہنے کی شرط ہوگی کہ بلا عذر شرعی جماعت ومسجد کی پابندی میں فرق نہ آئے تخفیف کرایہ کی لالچ دلانی چاہئے اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ اگر آپ کی جگہ میں کم ہمت ہوتا تو رخصت پر عمل کرتا یعنی اپنے نفس کو تو یہ سمجھا تاکہ ان پر سختی اور ان تدبیروں سے اثر دالنا مجھ پر واجب نہیں پھر کیوں تعب میں پڑوں البتہ اتنا ضرور کرتا کہ ترغیب کے ساتھ ان کو جمع کر کے وعظ سناتا اور ان کی رعایتیں بلا لسی شرط اور بلا کسی ظابطہ کے ہوتا - وہ مانوس ومنبسط ہو کر خود بخود کام کرنے لگتے اور جو اس پر بھی متاثر نہ ہوتے ان کے حال پر چھوڑ کر صرف دعا پر اکتفا کرتا - صحت کی حفاظت مقدم ہے پورا ثواب ملے گا ایک مریض کو ایک حکیم صاحب نے زیادہ سونے کی رائے دی اس پر انہوں نے معمولات میں کمی کی شکایت حضرت والا کو لکھی اس پر فرمایا کہ جتنا حکیم صاحب سونے کو بتلاتے ہیں اس سے زیادہ سوؤ صحت کاملہ معمول میں تخفیف کرد وثواب پورا ملے گا - اپنی طاعت کو جتلانا در حقیقت غیر اللہ کو مقصود بنانا ہے فرمایا کہ اسلم طریق یہی ہے کہ اپنے محاسن اور طاعات کو زبان پر کبھی لاوے ہی نہیں بس اس مثل پر عمل چاہئے کہ نیکی کر اور دریا میں ڈال - آدمی یہ سوچ لے کہ جس کے واسطے میں نے طاعت کی ہے اس کو تو علم ہے اور وہ کبھی بھولے گا نہیں پھر کسی کو جتلانے کی کیا ضرورت ہے - اپنی طاعت کو جتلانا درحقیقت غیر اللہ کو مقصود بنانا ہے یہ کیا حماقت ہے - ہر امر میں بشمول نفسانیت ؛ موجب نفرت ہے فرمایا کہ جس بات میں نفسانیت کا شمول ہوتا ہے اس میں خاصیت یہی ہے کہ دوسرے کو اس سے نفرت ہوتی ہے لیکن چونکہ آدمی کی طبعیت میں اپنے ساتھ حسن ظن رکھا ہوا ہے اس واسطے خود اس کام کو کرتے ہوئے برائی نہیں معلوم ہوتی اسی واسطے محقیقن نے بھلے برے کی یہ بھی ایک شناخت مقرر کی ہے کہ جس کام کی نسبت یہ معلوم کرنا ہو کہ یہ اچھا ہے یا برا اور اس میں نفسانیت شامل ہے یا نہیں اس میں اس طرح غور کرو یہ کام اگر دوسرا آدمی کرے تو ہم کو برا معلوم ہوگا یا نہیں اس سے اکثر باتوں کا حسن وقبح معلوم ہوجاتا ہے -