ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
ظاہر ہے کہ مسئلہ قیاسی ہے نہیں اس لئے بدون نص اس میں کوئی حکم نہیں کیا جاسکتا - البتہ جواب میں کو اوپر حدیث طبرانی کی مذکورہ ہے اس کو ظاہر الفاظ سے عدم تجزی پر دال کہا جاسکتا ہے کیونکہ اجرہا کا مرجع صدقہ ہے جس کا حقیقی مفہوم کل الصدقہ ہے کہ جذا لاصدقہ اور لہما سے متبادر اور شائع اطلاق کے وقت اکل واحد ہوتا ہے اور مجومعہ مراد ہونا محتاج قرینہ ہوتا ہے قرنیہ کا فقدان ظاہر ہے پس معنی یہ ہوئے کہ دونوں میں سے ہر ہر واحد کو پورے صدقہ کا اجر ملے گا اور دوسرے احتمالات غیر ناشی عن دلیل ہیں اس لئے معتبر نہیں اور مسئلہ قطعیات میں سے نہیں اس لئے بھی ایسے احتمال مضر نہیں - نیز اوپر کے جواب سے جیسے معلوم ہوا کہ تعدیہ ثواب من محل الیٰ محل موجب نقص احدا لمحلین نہیں اسی طرح اس سے یہ بھی لازم آیا کہ آیا تجزیہ جسیا کہ مقتضائے ظاہری تشویک لمحل مع محل کا ہے نیز موجب نقص فی احدا لمحلین نہیں کیونکہ تعدیہ و تجزیہ آثار میں متماثل ہی ہوتے ہیں واللہ اعلم - ف : - اس سے حضرت والا کا علم وقوت استنباط درجاء من اللہ اظہر من ا لشمس ہے - تبحر علم و حقائق و شفقت علی المخلوق فرمایا کہ قبر پرستوں اور تعزیہ پرستوں میں جولوگ اہل قبور یا تعزیہ کی نسبت تاثیر غیبی کے معتقد ہیں وہ مشرک ہیں اور جو محض ظاہری تعظیم کے طور پر ان کو سجدہ وغیرہ کرتے ہیں اور ان کی تاثیر کے معتقد نہیں ہو شرک عملی کی وجہ سے فاسق ہیں کافر نہیں - اعتقاد تاثیر و عدم کا معیار فرق یہ ہے کہ بعض کا تو یہ اعتقاد ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کسی خاص مخلوق کو جو اس لا مقرب ہے کچھ قدرت مستقلہ نفع و ضرر کی اس طرح عطا فرمادی ہے کہ اس کا اپنے معتقد و مخالف کو نفع و ضرر پہنچانا مشیت جزئیہ حق پر موقوف نہیں گو اگر روکنا چاہئے تو قدرت حق ہی غالب ہے جیسے سلاطین اپنے نائیبین حکام کو خاص اختیارات اس طرح دے دیتے ہیں کہ ان کا اجراء اس وقت سلطان اعظم کی منظوری پر موقوف نہیں ہوتا گو رد کرنا چاہے تو سلطان ہی کا حکم غالب رہے گا سویہ عقیدہ تو اعقتاد تاثیر ہے ( اور مشرکین عرب کا پنے الہہ باطلہ کے ساتھ یہی اعتقاد تھا ) اور بعض کا یہ عقیدہ ہوتا ہے کہ ایسی قدرت مستقلہ تو کسی مخلوق میں نہیں مگر بعض مخلوق کو قرب و قبول کا یسا درجہ عطا ہوتا ہے کہ یہ اپنے متوسلین کے لئے سفارش