ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
تعلق مع اللہ کی اور یہی ہے محافظ تعلق مع اللہ کی اور یہی ہے بڑھانے والی تعلق مع اللہ کی - غرض وہ ذرا اسی بات جو تصوف کا حاصل ہے یہ کہ جس طاعت میں سستی ہو ' سستی کا مقابلہ کر کے اس طاعت کو کرے اور جس کو یہ بات حاصل ہوگئی اس کو پھر ضرورت نہیں نہ شیخ کی نہ سید کی نہ مغل کی نہ پٹھان کی - نہیں تو چاروں ذاتوں کی ضرورت ہے - کشند از برائے دلے بارہا خورند از برائے گلے خارہا شیخ کا بس یہی کام ہے کہ اسی ذرا اسی بات کے حاصل کرنے کی تدبیریں بتلاتا ہے اور کچھ نہیں کرتا بدوں شیخ کے اس کا حصول متعذر ہے - قدم قدم پر گاڑی اٹکے کی یہ پٹہ نہ چلے گا کہ ادھر جاؤں یا ادھر - دونوں چیزیں ایک نظر آئیں گی - بحر تلخ وبحر شیریں ہمعناں درمیاں شان برزخ لا یبغیاں نعمائے اخرت اور جنت کی طرف طبیعت کے نہ ابھرنے کیوجہ فرمایا کہ نعمائے اخرت اور جنت کی طرف جو طبیعت نہیں ابھرتی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک تو جس مقصود کے اسباب کو انسان اختیاری نہیں سمجھتا اس کی طرف حرکت نہیں ہوتی اور دوسرے اسباب کو تو اختیاری سمجھتا ہے لیکن اسباب میں اور مقصود میں تعلق نہ معلوم ہو تب بھی حرکت نہیں ہوتی یعنی وہ نہیں سمجھتے کہ اعمال صالحہ اور حصول جنت میں وہی علاقہ ہے جو اگ کے جلانے اور کھانا پکنے میں یا پانی پینے اور پیاس کے بجھنے میں ہے - یہی وجہ ہے کہ ہرگز ہرگز ذہن اس طرف نہیں جاتا کہ اعمال صالحہ پر جنت ضرور مل جاوے گی - مقبول بندہ کا فیض بلا اطلاع بھی پہنچتا ہے اللہ تعالیٰ کے بندے ایسے بھی ہیں کہ بلا قصد وبلا علم کسی کے ان سے مخلوق کو نفع پہنچ رہا ہے وہ قرینہ یہ ہے کہ جب کوئی مقبول بندہ مرتا ہے تجربہ ہے کہ اگر سب قلوب نہیں تو بہت سے قلوب ایسے ہیں کہ ان کو اپنے اندر فورا یک تغیر محسوس ہوتا ہے کہ وہ نورانیت اور برکت جوان بزرگ کی حیات میں تھی کم ہوگئی حالانکہ ان کے پاس کبھی گئے بھی نہیں - خط وکتابت بھی نہیں کی دعا بھی نہیں کرائی - پھر وجہ کیا تغیر کی - معلوم ہوتا ہے ادھر سے کچھ مدد پہنچتی تھی وہ کم ہوگئی -