ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
ہی ہو مگر نری خوش نیتی ہو سے کام چلتا - یہاں تو علم کی ضرورت ہے - عدل نری نرمی کا نام نہیں فرمایا کہ عدل فقط نرمی کا نام نہیں بکلہ جہاں سختی کی ضرورت ہو وہاں سختی کرنا بھی عدل ہے - اس موقع پر نرمی کرنا ظلم ہے - شفقت طبعی کے ساتھ غیظ شرعی کا اجتماع کمال ہے فرمایا کہ لاتاخذ کم بھما رافۃ میں تعلیم ہے کہ شفقت طبعیہ کے ساتھ غیظ شرعی بھی مجتمع رہے اور یہی کمال ہے ول کڑھ رہا ہے اور پھر بھی حکم کا امتشال ہورہا ہے - ذابح سے زیادہ رحم غیر ذابح کو نہیں ہوسکتا فرمایا کہ ذابحسین کو بے رحم کہنا فلسفہ کے قاعدے سے بھی غلط ہے - بلکہ قاعدہ فلسفہ کا مقتضا تو یہ ہے کہ جوگ ذبحھ نہیں کرتے وہ زیادہ بے رحم ہوں کیونکہ اطباء اور فلاسفہ کا اس پر اتفاق ہے کہ جس قوت سے کام نہ لیا جاوے وہ رفتہ رفتہ زائل ہوجاتی ہے جیسے ترک جماع عنت ( عاجزی ) کا سبب ہوجاتا ہے - اسی طرح انسان میں ایک صفت کڑھنے کی ہے اگر اس کا کوئی سبب واقع نہ ہوتو یہ صفت زائل ہوجاوے گی - ہندہ چونکہ ذبح نہیں کرتے اس لئے ان کی یہ صفت معطل رہتی ہے اور مسلمانوں کی یہ صفت ذبح کے وقت حرکت میں ہوتی ہے - اس لئے میں بقسم کہتا ہوں ذابح سے زیادہ رحم غیر ذابح کو نہیں ہوسکتا - آیت اد فع بالتی ھی احسن الخ سلامت طبع مخاطب کے ساتھ مفید ہے فرمایا کہ یہ ادفع بالتی ھی احسن فاذا الذی بینک وبینہ عداوۃ کافۃ ولی حمیم سلامت طبع مخاطب کے ساتھ مقید ہے اور جن کی طبیعت میں سلامتی نہ ہو ان کے لئے دوسرا حکم ہے - مگر مسلمانوں میں زیادہ ترسلیم الطبع ہی ہیں اس لئے تم اپنے مخالفوں کو کج طبع نہ سمجھو اور نہ اپنےکام کا مخالف سمجھو بلکہ ان کی مخالفت کو غلط فہمی پر محمول کرو مثلا یہ کہ