ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
ہونا ہے کہ سلطنت سے بغاوت کرتا ہے - اس پر گورنمنٹ اس کو بھانسی کا حکم دیتی ہے اس وقت اگر کوئی کہے کہ ہائے بڑا ظلم ہے بغاوت کے الزام میں پھانسی کا حکم دے دیا حالانکہ یہ شخص ایسا تھا ویسا تو کیا عقلاء کے نزدیک یہ اعتراض صیحح ہوسکتا ہے یا نہیں - میں نے کہا کہ بس اسی طرح آپ یہاں بھی سمجھئے دیکھئے یہ آپ کے ذہن میں پہلے سے تھا یا نہیں کہنے لگا ہاں - پس ایسی حالت میں سوال کرنا استفادہ یا افادہ کے لئے نہیں ہوسکتا - بکلہ حاصل اس سوال کا یہ نکلتا ہے کہ میں اپنی زبان سے آپ کو کافر کہوں - اس شخص نے قسم کھا کر کہا کہ واقعی منشا میرا یہی تھا کہ ایسی زبان سے کافر سننا چاہتا تھا - ایسی زبان سے کافر سننا میرے لئے لذت کا باعث ہے - میں نے کہا کہ یہ تو آپ کی خوبی ہے - مگر میرے لئے نہایت بدنما بات ہے - میرے اسلامی تہذیب مانع ہے کہ میں بلا ضرورت آپ کو کافر کہوں - بلا ضرورت کی قید اس لئے لگائی کہ کافر تو ہم کہتے ہیں مگر بیٹھے ہوئے تسبیح پڑھا کریں یہ بھی نہیں ہو شخص بیحد متاثر ہوا - ف : - اس سے حضرت والا کی عقل سلیم ؛ رسائی ذہن ' بلا ضرورت کافر کافر نہ کہنا - مخالفت ومعاندے سے بھی عنوان شائستہ کو استعمال کرنا صاف ظاہر ہے - قوت استنباط ذیل کی احادیث سے جو امور حضرت والا نے مستنبط کئے ہیں اس سے حضرت والا کی قوت استنباط ظاہر ہے - 1 - الحدیث من اخون الخیانۃ تجارۃ الوالی فی رعبتہ سب سے بڑی خیانت یہ ہے کہ صاحب حکومت اپنی رعبت میں تجارت کرے فقہاء نے اس کو عام کہا ہے اور اس کی علت یہ بیان کی ہے کہ اس سے معاملہ کرتے ہوئے لوگوں کو دینا بڑے گا - اور اس سے تنگی ہوگی - نیز اس میں ایک خود غرضی کی بھی صورت ہے کہ اگر ایسی تجارت کے متعلق کوئی قانون مقرر کیا جاوے خواہ اس میں رعایت کی کیسی ہی مصلحت مضمر ہو مگر عام طور سے یہی شبہ ہوگا کہ اپنے نفع کے لئے ایسا کیا گیا ہے - حضرت والا نے فرمایا کہ اسی علت کے اشتراک سے صاحب افادہ کو بھی ایسی چیزوں کی تجارت مناسب نہیں جن کا تعلق استفادہ