ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
توبہ سے سارے گناہوں کے مٹ جانے کی مثال فرمایا کہ اگر ساری زمین گناہوں سے بھر جاوے تو توبہ سب کو مٹادیتی ہے - دیکھئے بارود ذراسی ہوتی ہے مگر بڑے بڑے پہاڑوں کو اڑادیتی ہے - گناہوں کو سخت سمجھنا علامت ہے ایمان کی اور ہلکا سمجھنا علامت ہے بے ایمانی کی فرمایا کہ اگر بندوں کو رحمت حق کا مشاہدہ ہونے لگے تو گناہوں کو بڑا سمجھنے پر شرمندگی ہوگی - ناامیدی تو بھلا کیا ہوتی - مگر اس شرمندگی کے مقتضا پر ( کہ توبہ نہ کرے ) عمل نہ کرنا چاہئے - کیونکہ گناہ اگرچہ رحمت حق کے مقابلہ میں چھوٹے ہیں مگر تمہارے لئے تو بڑے ہی ہیں تولہ بھر سنکھیا اگرچہ من بھر تریاق کے سامنے چھوٹا ہے مگر معدہ کے مقبلہ میں بڑا ہے - جو اعتقاد توبہ سے مانع ہو وہ مزموم ہے فرمایا کہ مومن اپنے گناہوں سے ڈرتا ہے گو ادنیٰ ہی گناہ یو - بخلاف فاجر کے کہ گناہ کو مثل مکھی کے سمجھتا ہے کہ آئی اور اڑادیا - تو معلوم ہوا کہ گناہ کو سخت سمجھ کر توبہ کرنا علامت ایمان کی ہے اور اس کو ہلکا سمجھنا علامت بے ایمانی کی ہے اور اوپر جو آیا ہے کہ گناہ کو بڑا نہ سمجھے - اس کا مطلب یہ کہ اتنا بڑا نہ سمجھے کہ توبہ سے مانع ہوجاوے اور یہاں بڑا سمجھنے کا مطلب یہ ہے کہ تنا چھوٹا نہ سمجھے کو توبہ کی ضرورت نہ سمجھے - غرض اصل چیز توبہ ہے جو اعتقاد توبہ سے مانع ہو وہ مزموم ہے خواہ بڑے ہونے کا عتقاد ہو خواہ چھوٹا ہونے کا - کون قابل صحبت ہے فرمایا کہ جس شخص کے اندر یہ تین باتیں ہوں اس کی صحبت کو غمینت سمجھو - ایک یہ کہ فقیہ ہو دوسرے محدث ہو تیسرے صوفی ہو - محبت پیدا کرنیکا طریقہ فرمایا کہ محبت حق پیدا کرنیکا آسان طریقہ یہ ہے کہ محبت والوں کے پاس بیٹھنا شروع کردے -