ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
پڑھاتھا - دوسرا قصہ یہ تھا کہ تھانہ بھون کا ایک گندھی جس کو اہل علم سے محبت تھی مجھ سے کہتا تھا کہ وہ ایک بار دیوبند مولانا کی مجلس میں حاضر ہوا - مولانا نے فارغ ہو کر پوچھا کہاں سے آئے ہو اس نے کہا کہ تھانہ بھون سے آیا ہوں - یہ سن کر گھبرا گئے اور کہا کہ بے ادبی ہوئی وہ تو میرے پیر کا وطن ہے آپ آئے اور میں بیٹھا رہا مجھ کو معاف کیجئے - وہ گندھی کہتا تھا کہ میں مولانا کی اس حالت کو دیکھ کر شرمندگی سے مرا جاتا تھا - ایک دفعہ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ مولانا کے ادب کا ذکر فرماتے تھے کہ میں نے اپنا ایک مسودہ نقل کے لئے مولانا کو دیا ایک مقام پر املا میں غلطی ہوگئی مولانا اس مسودہ کو نقل کرنے لائے تھے تو اس لفظ کی جگہ بیاض چھوڑ دی - صیحح بھی نہیں لکھا اور کہا کہ اس جگہ پڑھا نہیں گیا اور غرض یہ تھی کہ دیکھ کر غلطی درست کردیں مگر کس عنوان سے کہا - یہ نہیں کہا کہ غلطی ہوگئی ہے - متقدمین کے کام میں برکت ہونے نیز ان کے بدنام ہونیکی وجہ فرمایا کہ جتنا کوئی محقق ہوگا اتناہی بدنام ہوگا وجہ اس کی یہ ہے کہ اس کی نظر گہری ہوتی ہے لوگ وہاں تک پہنچتے نہیں بظاہر اس کی باتیں ان کو خلاف معلوم ہوتی ہیں اس لئے کفر تک فتویٰ قائم کردیتے ہیں اس لئے محققین ہمیشہ بدنام ہوئے ہیں - مگر کیسے لوگ تھے کہ ایسی بڑی بڑی تصنیفات کی ہیں کہ عادۃ قلیل عمر سے ایسا ہونا دشوار ہے اور پھر یہ کہ عبادات بکثرت کرتے تھے مثلا دو سو رکعت یومیہ یا زیادہ نفل پڑھتے تلاوت بہ کثرت کرتے تھے - ہم لوگ اگر دو سو رکعت نفل پڑھیں تو اور سب کاموں کو چھوڑ دیں تو ایسا کر سکتے ہیں - حضرت حاجی صاحب فرماتے تھے کہ جب انسان کو عالم ارواح سے مناسبت ہوجاتی ہے وہ زمان ومکان کے ساتھ زیادہ مفید نہیں رہتا اس کے کام میں برکت ہونے لگتی ہے حضرات متقدمین ایسے ہی تھے اور اس برکت میں زیادہ دخل تقویٰ کو ہے - بیعت اس وقت اچھی ہوتی ہے جب پیر سے خوب محبت ہوجائے فرمایا کہ بیعت میں جلدی اچھی نہیں جب خوب محبت ہوجاوے پیر سے اس وقت بیعت زیادہ نافع ہے - اس کی ایک مثال ہے اور ہے تو فحش مگر بیان کئے دیتا ہوں ہوں ایک