ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
خیال پر کہ اپنے مجمع بڑھانے اور قوت پیدا کرنے کے لئے کسی کو مرید کرلیا جاوے جناب حق میں تو وی قوت ہے کہ اگر عالم بھر میں صرف ایک اہل حق ہو اور باقی سب اہل باطل تو وہ سمجھتا ہے کہ ان کی حقیقت ہی کیا ہے میں ان سب پر گالب آسکتا ہوں اور اگر اتنی قوت نہیں تو وہ حق ہی نہیں چناچنہ حضرت صدیق اکبر نے جب منکرین زکوٰۃ سے قتال کا قصد کیا تو سب حصابہ نے اختلاف کیا کہ مصلحت کے خلاف ہے فتنہ برپایو جائے گا یہاں تک کہ حضرت عمر بھی اس اخلاف میں شریک تھے - حضرت صدیق نے حضرت عمر سے فرمایا کہ جبارا فی الجاھلیہ خورا فی الاسلام یعنی حالت کفر میں تو تم ایسے سخت تھے اسلام میں اسیے بودے ہوگئے جاؤ میں کسی کا انتظار نہیں کرتا کسی سے میرے درخواست ساتھ دینے کی نہیں مجھے کسی کے ساتھ کی حاجت نہیں حق تعالیٰ سے ثابت ہے کہ میرے ساتھ خدا ہے جب میرے ساتھ خدا ہے تو مجھے کسی کے ساتھ کی پروا نہیں - اکیلا کندھے پر تلوار رکھ کر نکلوں گا اور تمام عالم کے مقابلہ میں تنہائی کافی ہوں خدا میرا ساتھ دے گا یہ سن کر سب دم بخود ہوگئے اور موافقت کرلی - طلب ہی بہت بڑی سفارش ہے فرمایا کہ آج کل ایک مرض یہ بھی ہے کہ مرید ہونے کے لئے لوگوں کو اپنے بزرگ کے پاس لاتے ہیں اور سفارش کرتے ہیں اس سے مجھے تو ایسی چڑ ہے کہ ذرا بھی معلوم ہوجاوے کہ کسی کالا یا ہوا ہے تو اسے مرید کوتا ہی نہیں تاکہ وہ ان ترغیب دینے والے کو گالیاں دے اور پھر انہیں سفارش کا حوصلہ نہ رہے جناب طلب وہ چیز ہے کہ اس ہوتے ہوئے کسی کی سفارش کی ضرورت ہی نہیں - دوسری یہ بات ہے کہ جو سفارش کے ذریعہ سے بیعت ہونا چاہتا ہے تو اس کا ایہام ہوتا ہے گویہ نیت نہ ہو لیکن اس کی صورت اس کی ہوتی ہے کہ اس کو نیاز مندی سے عار ہے - نسبت کی یکسوئی کے معنی فرمایا کہ جو یکسوئی نسبت مین ہوتی ہے اس کے یہ معنی نہیں کہ کوئی خطرہ ہی نہ آوے بلکہ یہ معنی ہیں کہ غیر حق پر نظر نہ ہو - صحابہ اہل سنت تھے لیکن وساوس آتے تھے -