ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
دینگے - جب وہ قرض لے کر روپیہ چندہ میں دے دے تم پھر تم اسکو اپنی زکٰوۃ یا قربانی کی کھال کا روپیہ دے دو کہ لو اس سے قرض ادا کردو - الدال علی الخیر فرمایا کہ صورت بالا ( مذکورہ نمبر ) میں ایک شبہ بعضے پڑھے لکھوں کو یہ ہوا کرتا ہے کہ اس صورت میں اس چندہ کا ثواب تو اسی مسکین کو ہوگا - اور دینے والے کو قرضہ ادا کرنے کا ثواب ملے گا تو سمجھو کہ چندہ میں روپیہ تو اسی نے دیا مگر چونکہ اس کے سبب تم ہوئے ورنہ اس غریب کی کیا ہمت تھی جو چندہ میں روپیہ دیتا اس لئے تم کو بھی اس چندہ کا ثواب اسی برابر ملے گا- خدا تعالیٰ کے یہاں اس قدر رحمت ہے کہ حدیث میں آیا ہے کہ اگر تم اپنے خزانچی کو کہو کہ ہمارے روپیہ میں سے اتنا فلاں شخص کو دے تو مالک کے برابر خزانچی کو بھی ثواب ملے گا - دین کے کام میں دینا خدا کو دینا ہے فرمایا کہ چندہ دباؤ ڈال کر ہرگز نہ لو - خدا کے دین کے کام کبھی رکے نہی رہتے دین کے کام میں دینا خدا کو دینا ہے اور خدا کو کسی کی ضرورت نہیں اس لئے خدا کۓ حکم کۓ خلاف مت کرو باقی دینے کی ترغیب اس لئے دی گئی ہے کہ اس میں ہمارا نفع ہے کہ صدقات بڑھائے جاویں گے اور ہمارے لئے آخرت میں خزانہ جمع ہوجاویں گا ورنہ جس کا جی چاہے امتحان کر لے کہ خدا کا کام کسی کے دینے نہ دینے پر موقوف نہیں رہتا وہ ہو کر رہتا ہے البتہ نہ دینے سے تم خود خیر سے محروم رہ جاؤگے - مواساۃ کی ترغیب فرمایا کہ شریعت نے دوسروں کے دکھ اور تلکیف میں مدد کرنے کا نہایت اہتمام کے ساتھ حکم کیا ہے - مگر افسوس ہمیں آج کل بالکل اس کی پرواہ نہیں کہ دوسرے کو نفع پہنچاویں ایسے بخیل اور ایسے خود غرض ہوگئے ہیں کہ اپنے لئے تو سب کچھ سامان کرلیتے ہیں جوتہ کا بھی اناج کا بھی کپڑے کا بھی لیکن دوسروں کی فکر مطلق نہیں کرتے کہ مررہے ہیں یا غمگین ہیں -