ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
تعلیم آداب مجلس فرمایا کہ جب مجلس جمی ہوئی ہو اور کوئی گفتگو ہو رہی ہو تو سلام کرنا نہیں چاہئے نہ مصافحہ کرنا چاہئے بعضے لوگ بیچ میں السلام علیکم کہہ کر لٹھ ساماردیتے ہیں اور پھر ایک طرف سے مصافحہ کرنا شروع کردیتے ہیں جس سے گفتگو کا سارا سلسلہ منقطع ہوجاتا ہے اور تمام مجمع پریشان ہوجاتا ہے یہ آداب مجلس کے خلاف ہے - بزرگ جو کہیں اسے ٹھیک سمجھئے اور اسکا طرز جو دیکھے اسی کی موافقت کرے ایک صاحب دہلی کے آئے وہ ایک واعظ کے پاس ٹھرے تھے رات دن خدمت کرنے کے خو گر تھے ان کا میلان بدعات کی طرف دیکھ کر یہاں آئے ان کی عادت تو اسی کی پڑی ہوئی تھی مجھ سے بھی بھوت کی طرح لپٹنا چاہا میں نے انہین نرمی سے سمجھایا انہوں نے ایک پرچہ لکھ کر دیا مجھے رنج ہوا آپ نے مجھے محروم رکھا میں نے بلا کر کہا کہ آپ کو مجھ سے اعتقاد نہیں تو میری خدمت میں کوئی سعادت نہیں جس کی محرومی کرنے والا سمجھتے ہیں - جب آپ مجھے ایسا سمجھتے ہیں تو میں آپ کا دشمن دین ہوں پھر یہاں آپ کا رہنا فضول ہے تشریف لے جایئے تب ان کی آنکھیں کھلیں پھر میں نے کہا کہ تمہیں یہ سمجھنا چاہئے کہ جو کچھ مجھ کو کہا جاوے گا وہی ٹھیک ہوگا پھر فرمایا کہ حضرت میں نے اپنے کسی بزرگ کی خدمت ہاتھ پاؤں کی کبھی نہیں کی شاید مجھ سے نہ آوے تو انہیں تکلیف ہو عمر بھر میں ایک دفعہ مولانا گنگوہی کو پنکھا جھلنے بیٹھا تھا کہ اس وقت مولانا اور میں اکیلے تھے کبھی یہ کام کیا نہ تھا تھؤڑی دیر میں مونڈھے لگے - اب اور کوئی دوسرا وہاں نہ تھا کہ ا کو دے دوں اور موقوف کر دینا برامعلوم ہوا - جی چاہا کہ کوئی آجاوے تو اچھا ہو چنانچہ ایک صاحب آگئے میں نے ان کے حوالہ کردیا - اور جی میں کہا کہ توبہ ہے جواب پنکھا جھلوں نہ ہماوے بزرگوں کو کبھی اس کا خیال ہوا اب جیسا برتاؤ بزرگوں کا دیکھا ویسے ہی کرنے کو جی چاہتا ہے