ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
آوے آنے دیوے - ذرہ برابر بھی ضرر نہیں مگر قصد سے اس کا ابقا نہ کرے بلکہ اس کشمکش ہی میں تو اجر بڑتھا ہے اگر دفع ہی کرنا چاہے تو تصور کرے کسی ایسے بنثے کا جو اندھا ' چوندھا بد شکل ہو جس کی ناک پچکی ہوئی ہونٹ بڑے بڑے توند بڑی سی نکلی ہوئی اور ناک سے ریٹ اور منہ سے رال بہہ رہی ہو - ان شاء اللہ اس تصور سے وہ خیال جاتا رہے گا اگر نہ بھی گیا تو کمی تو ضرور ہوجائے گی کیونکہ یہ عقلی مسئلہ ہے النفس لا تتوجہ الیٰ شیئین فی ان واحد لیجئے ہم نے کافر سے بھی دین کا کام لے لیا اور بالکل اس خیال کا نکل جانا تو مطلوب بھی نہیں ( جیسا کہ اوپر آیا کہ اسی کشمکش ہی میں تو اجر بڑھتا ہے ) خلاصہ یہ کہ اگر آدمی بچنا چاہے اور ہمت اور قوت سے کام لے تو خد تعالیٰ ضرور مدد کرتا ہے رفتہ رفتہ بالکل نکل جاتا ہے گر نہ بھی نکلے تو کلف برداشت کرے - اگر خدانخواستہ کوئی مرض عمر بھر لگ جاویں تو وہاں کیا کروگے - عمر بھر تکلیف کو طوعا وکرہا برداشت ہی کرنا پڑے گا - یہاں بھی یہی کرو اور اگر اس پر راضی نہیں تو کوئی دوسرا خدا تلاش کرو - حضرت سرمد نے خؤب فیصلہ فرمایا ہے - سرمد گلہ اختصار می باید کرد یک کارازیں دو کارمی باید کرد یاتن برضائے دوست می باید داد یا قطع نظر زیامی باید کرد تعلیم اعتدال فی الطلب فرمایا کہ کسی کو سعی وکوشش سے اور اپنی اصلاھ کی فکر سے منع نہیں کرتا - ہاں غلو سے منع کرتا ہوں تو نہ خلو ہو نہ تو غلو ہو ( یعنی شریعت کے مقاومت نفس کر کے ورع اختیار کرے ) اعطائے عشق ولزت کا راز فرمایا کہ اصل مقصود تو ہیبت اور خشیت ہی کا القا کرنا ہے اور مزہ اس واسطے دیتے ہیں کہ ہیبت اور خشیت کا تحمل ہوسکے اسی کو فرماتے ہیں - گرتو ہستی طالب حق مرد راہ درد خوال و درد خواہ و درد خواہ درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو ورنہ طاعت کیلئے کچھ کم نہ تھے کرو بیان لزت مقصود ہی نہیں بلکہ وصب نصب مقصود ہے فرمایا کہ انسان ہے تو بندہ مگر خدا بن کر رہنا چاہتا ہے کہ جو میرا جی چاہے وہ ہو - بس