ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
کہ اس سے زائد آواز سے فرمایا کہا تنی آواز سے یہاں کیوں نہیں بولتے عرض کیا کہ حضرت کے سامنے بولتے ہوئے آواز نہیں نکلتی فرمایا کہ جب میں حکم کررہا ہوں کیوں نہیں نکلتی عرض کیا کہ اب زور لگا کر نکالوں گا فرمایا وہاں زور لگا کر نکالو اور منہ کھول کر صاف بات کہو یہ گن گن سمجھ میں نہیں آتی ایک اس کا ہمیشہ خیال رکھو کسی کا سلام و پیام مت لاؤ کسی کی دی ہوئی چیز مت لاؤ اس میں بڑی خرابی ہے وہ یہ کہ اس سے طبعا اثر ہوتا ہے کہ یہ فلاں صاحب کے ملنے والے ہیں ان کی رعایت کرنا چاہئے طالب کو ایسی بات نہیں کرنا چاہئے جس میں مصلح پر گرانی یا بار کا شبہ بھی ہو یہ اس طریق کے آداب ہیں اگر کوئی پیام بھی دے صاف کہہ دو کہ وہاں اجازت نہیں لوگ طالبوں سے ڈاک کا کام لیتے ہیں کیا واہیبات ہے - ( ملفوظ 72 ) اسراف بخل سے زیادہ مضر ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہا سراف جس قدر اپنی ذات میں مذموم ہےبخل اس قدر مذموم نہیں اسراف اکژ سبب ہوجاتا ہے افلاس کا اور افلاس بعض اوقات سبب ہوجاتا ہے کفر کا اور بخل سبب کفر کبھی نہیں ہوتا اس لئے میں کہا کرتا ہوں کہ اسراف بخل سے زیادہ مذموم ہے مگر آج کل لوگوں نے اسراف کا نا سخاوت رکھ لیا ہے اور چونکہ افلاس کبھی کفر تک مفضی ہوجاتا ہے جیسا کہ اسراف کے مذموم ہونے کی لم میں بیا کیا گیا اسی لئے ہماوے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ ہر شخص کے لئے ترک اسباب معاش کو پسند نہ فرماتے تھے حتی کہ ایک بار حضرت سے حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نے عرض کیا کہ اگر حضرت اجازت فرماویں تو میں ملازمت چھوڑ دوں اس وقت حضرت مولانا مطبع مجتبائی میں ملازم تھے تو حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ مولانا پوچھنا دلیل ہے تردد کی اور تردد دلیل ہے خامی کی اور خامی کی حالت میں ملازمت چھوڑنا موبنب تشویش قلب ہوگا اور تشویش بعض اوقات