ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
آپ ان کے بھروسہ پر کسی مسجد میں بیٹھ کر درس دیجئے گا آپ کی شان کے لئے یہی شایاں ہیں ہمارے یہاں کی نوکری آپ کی شان علم کے خلاف ہے اللہ آپ کے کفیل ہوں گے ان کے بعد اپنے خدمت گار کو اشارہ کیا وہ ایک کشتی میں پچاس روپیہ لے لر حاضر ہوا لفٹنٹ گورنر نے وہ کشتی اپنے ہاتھ میں لے کر نہایت احترام اور ادب سئ ان مولوی صاحب کے سامنے پیش کی یہ قبول فرما لیجئے انہوں نے کہا کہ میں آپ کے مشورہ پر عمل کرنے کی نیت کرچکا ہوں کہ اب تو اللہ ہی دے گا تو لوں گا اس مشورہ پر یہیں سے عمل شروع کرتا ہوں اس لئے یہ نہ لوں گا کس قدر حوصلہ کی بات ہے میں نے سن کر کہا کہا تنی ہی کمی نکلی میں اگر ہوتا لے لیتا اس لئے کہ دین پر نیت کر لینے ہی کی خلوص کی برکت تھی کہ اللہ نے وہیں سے کفالت شروع کردی وہ بھی تو اللہ ہی دلوار ہے تھے وہ بے چارا کای دیتا غرض کہ اہل علم کو استغناء کی سخت ضرورت ہے خصوص امراء کے دروازوں سے تو ان کو بالکل ہی اجتناب چایئے اس میں دین علم دین اہل دین سب کی ذلت ہے مجھ کو تو اس سے بڑی نفرت ہے اور میں جب کوئی واقعہ اہل علم کا امراء کے ساتھ تملق کا سنتا ہوں سخت افسوس ہوتا ہے میں تعلق کو منع نہیں کرتا تملق کو منع کرتا ہوں - یہ اہل علم کی شان سے بہت ہی بعید ہے مگر کس طرح دل میں دل ڈال دوں - ( ملفوظ 350 ) مطلوب کو طالب بنانا تحقیر کی بات ہے ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ میں طریق ہی کی حفاظت کی وجہ سے کہ اس کی ذلت نہ ہو ان متکبرین کے ساتھ ایسا برتاؤ کرتا ہوں تاکہ دین کو حقیر اور ذلیل نہ سمجھیں - طالب کو مطلوب اور مطلوب کو طالب بنانا خود تحقر اور ذلت کی بات ہے طریق مطلوب ہے اب سیا برتاؤ کرنا کہ جس سے اس کا طالب ہونا ظاہر ہو اس سے غیرت آتی ہے اور آج کل کے رسمی اور دکاندوار پیروں نے یہی طرز اختیار کر رکھا ہے کہ طریق کو طالب بنا کر دکھلایا