ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
( ملفوظ 455 ) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اصل شان نبوت ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ فلاں صاحب نعممای ( یہ نعمانی خوب لگایا جس سے دھوکا ہوتا ہے شاید امام صاحب کی اولاد میں ہوں ) یہ بھی سر سید احمد خاں کے قدم بقدم ہی ہیں سیرت نبوی لکھی ہے جس پر آج کے نیچری فریقتہ ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دو شانیں ہیں نبوت سلطنت ان میں سے صرف ایک شان سلطنت کو ان لوگوں نے لیا اسی کو شبلی نے بھی لیا ہے دوسری شان کو قریب قریب چھوڑ دیا یہ لوگ اسی کو بڑا کمال سمجھتے ہیں حالانکہ اصل شان نبوت ہے ملکیت اس کی تابع ہے مگر اس کا کہیں نام و نشان نہیں یہ سب نیچریت کا اثر ہے ان لوگوں کے قلوب میں نہ دین ہے نہ کسی کی دینی عظمت خود انبیاء علہیم السلام کی نہیں اولیاء کی تو کیا ہوتی نمونہ کے طور پر معراج ہی کو لیجئے اس میں کس قدر گڑ بڑ مچا رکھی ہے حالانکہ موٹی بات ہے اگر حضور کو خواب ہی میں معراج ہوتی بیداری میں نہ ہوتی تو جس وقت کفار نے تکذیب کی اور کہا کہ بیت المقدس کا نقشہ بیان کرو اور فلاں فلاں چیزیں بتلاؤ تو حضور فرمادیتے کہ وہ تو ایک خواب تھا اس سوال سے آپ کو خاص اہتمام کیوں ہوتا اور یہ اختلاف ہی نہ پڑتا اس حالت میں ان لوگوں کا اقرار شرائع ایسا ہی ہے جیسے کسی سر پڑی چیز کا نبا ہنا پڑجاتا ہے جو جی میں آیا لکھ مارا نہ اصول ہیں نہ نقول محض نا کافی عقل سے کام لینا چاہتے ہیں یہ نہیں سمجھتے کہ جب سلف کا اتنا بڑا طبقہ کسی چیز کا قائل ہے یہ انتا ہی سمجھ لیتے خدا معلوم ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے جب اس قدر فہم اور عقل سمجھ نہیں تو اپھر اپنے منصب سے زیادہ مباحث میں کہوں دخل دیتے ہیں عقلا ونقلا محقق ہے کہ نصوص اپنے ظاہر پر محمول ہوتے ہیں جب تک کوئی قوی صارف نہ ہو ورنہ پھر نصوص کوئی چیز ہی نہ رہیں گے جو جس