ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
فرمایا یہی میری رائے ہے کہ اس میں تنگی نہیں کرنا چاہئے ج کل اعتدال بہت کم ہے -ا فراط بہت زیادہ ہے - اگر خیال نہیں تو بڑی مصیبتوں کا اور بدعتوں کا نہیں ہوتا اور خیال ہوتا ہے تو مباح تک پر ہاتھ صاف کرنے کو اور اس کو معصیت میں داخل کرنے کو تیار ہیں - ( ملفوظ 369 ) شیخ کو مکدر کرنا سم قاتل ہے ایک نو وادر صاحب کی غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ یہ کون سی عقلمندی اور تہذیب کی بات ہے کہ کسی بات کا جواب ہی نہیں یہ کس نے تعلیم دی ہے کہ کہیں جاؤ تو چپ پیر کا روزہ رکھ کر جاتا یاکم سنتے ہو ارے بھائی کچھ تو بولو کیوں پریشان کرتے ہو اس پر بھی وہ صاحب خاموش رہے فرمایا جب بولتے ہی نہین تو تمہارا آنا ہی بے کار ہےا چھا چلو اٹھو یہاں سے خبردار جو کبھی یہاں آکر قسم رکھا - یہ بات ہوچھی گئی ایسی کون سی غامض بات ہے کہ جس کا جواب ہی تم نہ دے سکتے تھے عرض کیا کہ قصور ہوا معاف فرماویں اب آئندہ ایسا نہ ہوگا کہ فرمایا کہ اب کہاں سے زبان لگ گئی پہلے تو گنگ زاہ بنے بیٹھے تھے اوروں کو غلام یا نوکر ہی سمجھ رکھا ہے - نواب بن کر آتے ہیں اب دماغ پر زد پڑی تو آنکھ کھلی اللہ کے بندہ کیا پہلے سے سورہا تھا کا کوئی نشہ پی کر آیا تھا اس کی بے ہوشی تھی چند بار کی دریافت کرنے اور کہنے پر بھی نہ بولا جب اسیے ایسے کوڑ مغذوں سے واسطہ پڑے تو کہا تک مزاج میں تغیر نہ ہو چلو جاؤ تم نے بہت ستایا اور اذیت پہنچائی تم سے آیندہ ہی کیا امید ہوسکتی ہے اسیے بد فہموں کا یہاں کیا کام - عرض کیا کہ اللہ معاف کردیجئے آیندہ ایسی غلطی نہ ہوگی - فرمایا کہ اچھا معاف ہے -لیکن یہ بتلاؤ کہ اس غلطی کا منشائ کیا تھا کیوں نہیں جواب دیا تھا اور کیوں نہیں بولے تھے - عرض کیا کہ مری دل میں حضرت کے سوال کے بعد ایک کوف طاری سا ہوگیا اور لولدی سی معلوم ہوئی فرمایا کہ میں شیر ہوں بھیڑھا ہوں - اور اگر ہوں تو اب بھی تو میں ہی ہوں اب کیوں بولے اور میں تو نہایت