ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
لہذا اب کہتا ہوں کہ آپ اس طرف توجہ کریں اور نیک لاگوں کی صحبت اختیار کریں پھر فرمایا کہا گر وہ مجھ کو یہ لکھتے تو میں خود ان کو یہ نہ لکھتا اس میں بڑی حکمت اور مصلحت ہوئی اب انشاء اللہ تعالیٰ ان پر اثر ہوگا - 9 / جمادی الاولیٰ 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم یکشنبہ ( ملفوظ 251 ) مولویوں کو حقیر سمجھنے کا عام مرض ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل ملانوں کے حقیر اور ذلیل سمجھنے کا مرض عام ہوگیا ہے ایک صاحب کا خط آیا تھا نگریزی میں با وجود اس کہ وہ جانتے تھے کہ یہ انگریزی نہیں جانتا اس کا منشا وہی تحقیر ورنہ کیا اتنی رعایت بھی ضروری نہ سمجھتے میں نے عربی میں جواب لکھا ان کو بھی معلوم ہو کہ ہماری بھی رعایت نہیں کی گئی پھر خط آیا کہ گستاخی ہوئی کہ میں نے انگریزی میں عریضہ لکھ کر روانہ کیا دماغ سیدھا ہوگیا - یہ لوگ ملانوں کو حقیر ذلیل دنی کم حوصلہ پست خیال تاریک دماغ سمجھتے ہیں مگر یہاں سب کی روشن دماغی کا پتہ چل جاتا ہے ایسے بد دماغ لوگوں کے لئے جی چاہتا ہے کہ ان کے دماغوں کی اصلاح کی جائے تاکہ ان خر دماغوں کو پتہ چلے کہ ملانوں میں بھی اسپ دماغ ہیں اور یہ مرض ملانوں کو حقیر اور ذلیل سمجھنے کا اس قدر عام ہوا ہے کہ نہایت کم حیثیت کے لوگ بھی تو آکر بیحد بے فکری کا برتاؤ کرتے ہیں - مثلا آکر کہتے ہیں کہ تعویذ دیدو بس اب یہ نہیں کہتے کہ کس چیز کا تعویز سمجھتے ہیں کہ آگے پوچھنا ان کا کام ہے پھر ملانوں کے نرم برتاؤ دیکھ کر لوگ یہ سمجھ گئے کہ یہ لوگ بے حس ہوتے مگر میں ان سے پوچھتا کرتا ہوں کہ کیا بازار میں جاکر دکاندار سے بھی اس طرح کہتے ہو کہ لالہ جی سودا دیدو اور سودے کانام نہ لیا جاوے تو کیا یہ بات پوری ہوگی یا ادھوری کہتے ہیں کہ ادھوری تو میں پوچھتا ہوں کہ یہاں کیوں ادھوری بات کہی تب آنکھیں کھلتی ہیں -