ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
کے متعلق خود کوئی سوال نہ کریں ممکن ہے وہ سوال اصول کے خلاف ہو اور بے لطفی پیدا ہو اس لئے کہ آپ بے خبر ہیں یہاں پر ملاقات کرنے والوں کے واسطے یہی قاعدہ ہے کہ نہ مخاطبت کریں اور نہ مکاتبت کریں اسی میں خیر ہے طرفین کی اور یہی راحت رسانی کی صورت ہے اس میرے طرز کو لوگ روکھا پن اور سو کھا پن سمجھتے ہیں اگر صفائی کی بات کو لوگ روکھا پن سمجھیں تو اس کا میرے پاس کیا علاج ہے میں تو اس قدر رعایتیں کرتا ہوں کہ سب تدابیر خود ہی بتلادیں اس لئے کہ نو وادر ہیں بے خبر ہیں پھر اگر آب بھی گڑ بڑ کریں تو یہ خود ذمہ دار ہیں اور مجھ کو خدانخواستہ آنے والوں سے کیا کوئی عداوت ہے دشمنی ہے مگر صفائی کی بات پر اگر کوئی خفا ہو برا مانے اس کا برا مانتا اور اس طرز کو روکھا پن سمجھنا ایسا ہے کہ ایک شخص کوئی کھانے کی چیز خریدے خرید نے کے وقت وہ پوچھتا ہے کہ بھائی اس کے کیا دام ہیں کہتا ہے کہ اجی تم سے کیا دام کھا بھی لو - کھا گئے اب دوسرے کو بھیجنا ہے وہ آکر کہتا ہے کہ اس دام لاؤ انہوں نے تخمینہ کر کے دو روپیہ دیدئے وہ کہتا ہے اس چیز کی قیمت تو بارہ روپیہ تھی اب وہ اخلاق نکل رہے ہیں اس لئے میں کہتا ہوں کہ صاف کہہ دو کہ بارہ روپیہ قیمت ہے دوسرا چاہئے لے یا نہ لے خریدے یا نہ خریدے صاف بات عجیب چیز ہے مگر لوگوں کو اس کی قدر نہیں - ( ملفوظ 433 ) ساری خرابی کا سبب ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل ساری خرابی اس کی ہے کہ طبائع میں بے فکری ہے اس لئے کوئی چیز منظم نہیں اور میں انتظام چاہتا ہوں اس سے اختلاف ہو جاتا ہے اسی لئے میں کہا کرتا ہوں کہ یا تو مجھ کو ہیضہ یوگیا ہے انتظام کا یا اوروں کے یہاں قحط ہے انتظام کا تو ہیضہ ذدہ اور قحط ذدہ دونوں ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے -