ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
ور بہر ذخمے تو پر کینہ شوی پس کجا بے صیقل آئینہ شوی ( ملفوظ 471 ) اللہ والوں کی عجیب شان ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اللہ والوں کی شان ہی جدا ہوتی ہے وہ اہل دنیا سے نفرت تو نہیں کرتے مگرا عراض ضرور رکھتے ہیں ان کو دوسرے طرف کی مشغولی ہی کب فرصت ملتی ہے وہ تو ایک کے سوا دوسرے کسی کے کام ہی کے نہیں رہتے حضرت مرزا مظہر جا ناں رحمتہ اللہ علیہ کے پاس ایک شخص ایک ہزار روپیہ لے کر آیا آپ نے فرمایا کہ آج کل میرے پاس وسعت ہے مجھ کو حاجت نہیں عرض کیا کہ حضرت کہیں کسی مصرف خیر میں خرچ کردیں فرمایا کہ میں تمہارا نوکر نہیں ہوں منیجر نہیں خذانچی نہیں ہوں تو اہل دنیا سے اتنے تعلق کو بھی پسند نہیں کیا اس شخص کا صاحب دنیا ہونا آپ کو وجدانا معلوم ہوگیا ہوگا تو اصل وجہ اس انکار کی غالبا یہی ہوگی کہ ان حضرات کو اکثر معلوم ہو جاتا ہے کہ اس شخص میں خلوص ہے یا نہیں یہ کام خلسوص سے کر رہا ہے یا فخر کی راہ سے ان حضرات کا دماغ تو بادشاہوں سے بھی بڑھا ہوا ہوتا ہے نیز طبعا بھی صاھب کمال میں استغنا ہوتا ہے تیمور لنگ کا قصہ ہے کہ علامی تفتازانی جب اول اس کے دربار میں آئے تو بادشاہ کی برابر پاؤں پھیلا کر بیٹھ گئے تمیور بوجہ لنگ کے اسی طرح بیٹھا کرتا تھا تمیور کو نا گوارا ہوا مگر ادب سے کہا معذووم دار مرالنگ ست علامہ تفتازی نے بے ساختہ کیا کہ معذورم دار مراننگ آنے دیتے تھے ایک روز خا قانی جو نووادر تھا بوسیدہ لباس پہنے شکستہ حالت میں فیضی کو سڑک پر نظر آیا جس وقت سواری خاقانی کے سامنے آئی اٹھ کر سلام کیا اور گاڑی کے روک لینے کا اشارہ کیا اور مسافر سمجھ کر دریافت کیا کہ کون کہا کہ ماعر بستم پوچھا ماعر کدام باشد کہا کہ ہر معر گوید پوچھا معر کرامی گویند خاقانی کہتے ہیں -