ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
لوگوں کی اصلاھ کے اعتبار سے سمجھتا ہوں کیونکہ انہوں نے فہم کا نام وہم رکھا ہے لیکن میرا وہ وہم بالکل مصلحت کے موافق ہوتا ہے سو میرا معمول اس کے متعلق یہ ہے میں کتاب کو واپس کردیتا ہوں اس کے بعد تقریض کے متعلق رائے قائم کرتا ہوں اس لئے کہ آزادی سے جو کچھ لکھنا ہوتا ہے لکھتا ہوں مجھ کو یہ شبہ ہوتا ہے کہ ممکن ہے کہ مری تقریظ ناپسند رہے اور پھر پچتائیں کہ ایک کتاب مفت میں بے کار ہی کھولی کیا اس کو وہم کہیں گے اگر اللہ تعالیٰ کسی کے ذہن کو حقیقت تک پہنچا دیں اس کو وہم سے تعبیر کرنا ظلم ہے میں آپ سے تجربہ کی بناۓ پر سچ عرج کرتا ہوں کہ اگر مصنف کو یہ معلوم ہو جائے کہ فلاں شخص تقریض نہ لکھے گا یا لکھے گا مگر خلاف لکھے گا تو کوئی بھی کتاب نی سے- ( ملفوظ 492 ) ذمہ دار ان مدارس اسلامہ کو مشورہ ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ عقل بے چارے کہاں تک رسائی کر سکتی ہے کہیں نہ کہیں پہنچ کر گاڑی انکے ہی کی کام تو ان کے فعل سے چلتا ہے کوئی چیز بھی کام نہیں دیتی نہ علم نہ عقل نہ فہم اور اگر کچھ کام بھی دیتی ہوں تو یہ سب چیزیں بھی خدا ہی کی ہیں وہی ان سے کام لیتے ہیں اگر فضل شامل حال نہ ہو سب بے کار ہیں آدمی کو کسی بات یا کسی کام چیز میں اپنی ناز نہیں کرنا چاہئے ناز کی بات کونسی ہے سب اسی کی طرف سے ہے بندہ ہر وقت ان ہی کے فضل کا حاجت مند ہے اور بدون ان کی رحمت اور فضل کے یہی چیزیں ان کی راہ میں راہزن اور سدراہ ہوجاتی ہیں ایسے علوم کے باب میں جو ان کی راہ میں سدراہ ہوں مولانا فرماتے ہین - جملہ اوراق و کتب سر ناز کن سینہ راہ از نور حق گزار کن اور ایسئ عقل کت متعلق جو کہ محبوب سے بعد پیدا کرے مولانا رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں -