ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
کے سفیر کے تنہا سفر نہیں کرتا کیونکہ اس حالت میں کوئی کجھ سے پوچھے کہ کہاں جاتے ہو تو مجھ کو اس جواب سے بڑی غیرت آتی تھی کہ فلاں جگہ جارہا ہوں - اس جواب سے یہی سمجھیں گے کہ یہ ملا لوگ بھیگ مانگتے مارے مارے پھرتے ہیں اور داعی کے ساتھ ہونے میں یہ مصلحت ہے کہ جو کوئی سوال کرتا ہے میں کہہ دیتا ہوں کہ اس سے پوچھ و- وہ کہتا ہے کہ فلاں جگہ بلایا گیا ہے - میں جب ڈھاکہ گیا نواب سلیم اللہ خان صاحب نے مدعو کیا تھا ان کے چچا پہلے سے انتظام کے لئے کلکتہ آگئے تھے نواب صاحب نے ان کو تار دیا کہ ہم یہاں پر فلاں شخص ( یعنی احقر ) کے استقبال کا اس پیمانہ پر انتظام کرنا چاہتے ہیں جیسا ویسرائے و غیرہ کا ہوتا ہے میں نے جواب لکھ دیا کہ یہ خلاف شریعت ہے - اس میں جھنڈے اور گولے اور خدا معلوم کیا گیا خرافات ہوتے - ہزاروں سینکڑوں روپیہ کا خوب ہوجاتا غرض اس میں اسراف اور تفاخر دونوں ہوتے پھر تار آیا کہ صرف مسلمانوں کا مجمع ہو اور کثرت سے ہو اور اس قسم کی کوئی بات نہ ہو اس کی بھی اجازت ہے یا نہیں میں نے لکھوادیا کہ خلاف طبیعت ہے - پھر کوئی گڑ بڑ نہیں ہوئی نواب صاحب نہایت ہی سلیم الطبع تھے - میں جس وقت ڈھالہ رہا نواب صاحب نہایت معمولی کپڑوں میں رہے کسی معتمد کے فریافت کرنے پر نواب صاحب نے کہا یہ کہ مہمان کے کپڑوں سے اچھا کپڑا پہننا خلاف ادب ہے - اس معتمد نے یہ بھی دریافت کیا کہ کھانا آپ ساتھ کیوں نہیں کھاتے کہا کہ میری مجال ہے کہ ایک دستر خوان پر برابر بیٹھ کر کھانا کھاؤں پھر میری واپسی میں بھی کوئی خاص انتظام نہ تھا اسٹیشن پر میرے پہنچنے کے بعد آئے دو خاص خادم ہمراہ تھے اور ملاقات کر کے واپس ہوگئے نہایت ہی سمجھدار اور فہیم شخص تھے - ( ملفوظ 21 ) فہم سلیم کی خاصیت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اگر فہم سلیم ہو تو باریک سے باریک بات