ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
اس کو اندر عمق کا کچھ حال نہیں معلوم ہوتا اور مچھلی عمق پر پہنچتی ہے تو آج کل کے متبحر کدو متبحر ہیں اوپر اوپر پھرتے ہیں آگے کچھ خبر نہیں ہمارے بزرگ حالانکہ جامع کمالات تھے مگر سادگی اس قدر تھی کہ ان تکلفات کا نام تک نہ تھا اور آج کل نہ کویہ ہنر ہے نہ کوئی کمال مگر القاب دیکھو تو معلوم ہوتا ہے کہ شاید یہی اپنے زمانہ کے سب کچھ ہیں - ( ملفوظ 179 ) حضرت حاجی صاحب اپنے فن کے امام تھے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ میں محبت حق کا ایسا غلبہ تھا کہ بجز ایک طرف کے دوسری طرف نظر ہی نہ تھی ہر بات میں توحید کی جھلک مارتی تھی با وجود اصطلاحی عالم نہ ہونے بیان کے وقت حقائق کی وہ تحقیق ہوتی تھی کہ مجلس میں اکثر اہل علم ہوتے تھے سب کے سب انگشت بد ندان ہوجاتے تھے - حقیقت تو یہ ہے کہ حضرت اپنے زمانہ کے جنید وقت بایزید وقت تھے - حضرت اپنے فن کے امام تھے مجتہد تھے مجدد تھے محقق تھے حضرت کی بدولت مدتوں کے بعد یہ طریق زندہ ہوا - یہ خدا کا فضل ہے کہ جس سے چاہے اپنا کام لے لے بظاہر دیکھنے میں تھانہ بھون کے ایک شیخ زادہ معمولی حیثیت کے معلوم ہوتے تھے مگر باطن اللہ کے نور سے معمور تھا طالبوں کی نظر کی یہ حالت تھی جیسے کسی نے کہا ہے - ہمہ شہر پر زخوباں منم و خیال ماہے چہ کنم کہ چشم یک بیں تکند بہ کس نگا ہے ( ملفوط 180 ) فضول سوالات کا منشاء آخرت سے بے فکری ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل فضول سوالات کا بڑا مرض ہے بیٹھے بٹھلائے کچھ مشغلہ نہیں تو یہی سہی اور اس کا تختہ مشق علماء کو بنایا جاتا ہے اور یہ سب آخرت سے بے فکری کی باتیں ہیں - ایک صاحب کا خط آیا ہے چند