ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
( ملفوظ 176 ) مضبوطی اور سختی میں فرق ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ خواہ مخواہ مجھ کو بدنام کر رکھا ہے کہ میں سخت ہوں - الحمد للہ میں سخت نہیں بالکل نرم ہوں مگر مضبوط ہوں جیسے ریشم کا رسہ کہ نرم تو اسقدر کہ جہاں چاہئے گرہ لگالو اور جس طرف کو چاہو موڑ لو مگر مخبوطی اس قدر کہ اگر ہاتھی بھی اس سے باندھ دیا جائے تو اس کو توڑ نہیں سکتا مضبوطی کا نام سختی رکھا ہے مضبوطی اور سختی میں فرق بھی معلوم نہیں فتویٰ دینے چلدئے اور اس مضبوطی کی ساتھ ایک بات اور ہے کہ میرے اندر غیرت ہے جو ضابطہ سے اپنا متبوع نہ ہو اس سے دبنا بے غیرتی ہے مثلا استاد ہو کر شاگرد سے دبے بے غیرت ہے پیر کو کر مرید سے دبے غیرت ہے باپ ہو کر بیٹے سے دبے بے غیرت ہے حاکم ہو کر محکوم سے دبے بے غیرت ہے - بادشاہ ہوکر رعایا سے دبے بے غیرت ہے خاوند ہو کر بیوی سے دبے بی غیرت ہے ہاں رعایت اور چیز ہے وہ دبنا نہیں اس کو محبت کہیں گے شفقت کہیں گے اگر کسی شخص کی بیوی کو کوئی چھیڑے اور ڈنڈا لے کر اس کے سر ہوجاوے اور اس کو کوئی کہے کہ بڑا سخت مزاج ہے نرمی سے کہہ لیا ہوتا کہ نہ بھائی کبھی میری بیوی کو نہ چھیڑنا کیا کسی شریف آدمی کے نزدیک ایسا مشورہ دیا جاسکتا ہے تو جیسا بیوی کا احترام ہے تو کیا میں طریق کا اس قدر بھی احترام نہ کروں - مجھ کو دبنے سے غیرت آتی ہے اگر کسی کو غیرت نہیں تو اس کو تو مجبور نہیں کرتا مگر کود کیسے بے غیرت ہوجاؤں - ایک شخص پانی پت کے علاقہ کے یہاں پر آئے پندرہ روپیہ مدرسہ میں دئے مجھ کو شبہ ہوا کہ قریب کا مدرسہ چھوڑ کر تھانہ بھون میں روپیہ کیوں لائے - با وجود اس کے کہ وہ مرید بھی تھے مگر شبہ ہوگیا میں نے دریافت کیا کہ یہاؐ پر روپیہ دینے کی کوئی خاص وجہ ہے جو قریب کا مدرسہ چھوڑ کر یہاں پر لائے ٓ کہنے لگے کہ کوئی وجہ نہیں میں نے کہا کہ مجھ کو تو شبہ ہے وہ یہ ہے کہ