ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
مدعی صاحب عالم بھی تھے ان کو قسم دے کر پوچھا کہ ایمان سے بتلاؤ کیا یہی بات تمہارے دل میں بھی ہے کہا کہ حاشاہ کلا دل میں ہرگز یہ بات نہیں انہوں نے کہا پھر زبان سے کیوں کہتے ہو کہا کہ اپنی آواذ کو زور دار بنانے کے لئے میں سن کر کہا کہ چلو روٹیاں پھر بھی ہماری بدولت مل رہی ہیں بڑا ہی پر فتن زمانہ تھا - قتل کی دھمکیاں خطوط عدالت میں پیش کردو میں نے کہا کہ مسلمان کی نالش غیر مسلمان کی عدالت میں پیش کروں غیرت آتی ہے اور اگر ایسا ہوا بھی تو گھر بیٹھے شہادت کی دولت نصیب ہوگی میرا ضرر کیا ہے اسی زمانہ میں ایک شخص ہندو راجپوت جو ضعیف العمر تھا مجھ کو جنگل میں مل گیا کہنے لگا کہ مولوی جی کچھ معلوم بھی ہے تمہارے متعلق کیا کیا تجویزیں ہیں میں نے کہا ہاں معلوم ہے اس کے ساتھ ایک اور بات بھی معلوم ہے وہ یہ کہ بدون خدا کے چاہے کوئی کچھ نہیں کرسکتا کہا کہ تو پھر تمہارے لئے گھر جنگل سب برابر ہے جہاں چاہو پھرو اور واقعہ بھی یہی ہے کہ سچے محافظ وہی ہیں - 26 ربیع الثانی 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم سہ شنبہ ( ملفوظ 89 ) اسماء الہیہ کا اثر عرش تک ہوتا ہے ایک صاحب کو حضرت والا نے ان فرمائش پر تعویز دے دیا ان صاحب نے عرض کیا کہ اس کو موم جامہ کر کے باندھا جائے فرمایا کہ ضروری نہیں موم تو محض اس لئے کردیا جاتا ہے کہ اگر پانی لگ جائے تو حروف دھل نہ جائیں عرض کیا کہ تعویز لے کر دریا سے بھی عبور کرنا پڑے گا شاید بغیر موم جامہ کے تعویز کا اثر جاتا رہے فرمایا کہ یہ محض غلط مشہور ہے یہ تو سنا ہے کہ سحر کا اثر دریا سے جاتا رہتا ہے کیونکہ وہ سفلی عملی ہوتا ہے ناپاک اثر پاک چیز سے زائل ہوسکتا ہے بخلاف اسماء الہیہ کے کہ ان کا اثر عرش تک ہوتا ہے دریا